Maktaba Wahhabi

224 - 534
(۱) مشرق کی فتوحات فتوحات اہل کوفہ: آذربیجان ۲۴ھ: اہل کوفہ کا مرکز جہاد ’’رے‘‘ اور ’’آذر بیجان‘‘ تھا، ان دونوں مقامات پر دس ہزار مجاہدین مرابط تھے۔چھ ہزار آذر بیجان میں اور چار ہزار ’’رے‘‘ میں، کوفی احتیاطی فوج چالیس ہزار مجاہدین پر مشتمل تھی، ان میں سے ہر سال دس ہزار مجاہدین قتال کے لیے نکلتے، اس طرح ہر چار سال بعد ایک شخص کی جہاد میں شرکت کی باری آتی۔ جب امیر المومنین عثمان نے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا گورنر مقرر کیا تو آذر بیجان کے لوگوں نے معاہدہ توڑ دیا، اور عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے جن باتوں پر مصالحت کی تھی اس سے مکر گئے، اور اپنے والی عتبہ بن فرقد کے خلاف بغاوت کر دی۔ اس صورت حال میں عثمان نے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو فرمان جاری کیا کہ ان پر چڑھائی کرو، ولید رضی اللہ عنہ نے اپنے جرنیل سلمان بن ربیعہ باہلی کو تیار کیا، اور مقدمۃ الجیش کے طور پر ایک فوجی دستہ کے ساتھ روانہ کیا، اور پھر ولید خود مجاہدین کو لے کر نکلے، جب آذربیجان والوںکو اس نقل و حرکت کی اطلاع ملی تو وہ جلدی سے ولید سے آکر ملے، اور انہی شروط پر مصالحت کی پیش کش کی جن پر حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کی تھی۔ ولید رضی اللہ عنہ نے اس پیش کش کو منظور کر لیا اور ان سے سمع و اطاعت کا عہد لیا۔ ان کے گرد و نواح میں فوجی دستے روانہ کیے اور ان پر حملے کیے، چنانچہ عبداللہ بن شبیل احمسی کی قیادت میں چار ہزار مجاہدین کو ’’موقان‘‘، ’’ببر‘‘ اور ’’طیلسان‘‘ کی طرف روانہ کیا، بہت سا مال غنیمت اور قیدی ہاتھ آئے، لیکن وہ لوگ بچ گئے اور ان کی اچھی طرح گوشمالی نہ ہو سکی۔ پھر سلمان باہلی کو بارہ ہزار مجاہدین کے ساتھ آرمینیہ روانہ کیا انہوں نے زیر کیا اور وہ بہت زیادہ مال غنیمت کے ساتھ واپس ہوئے۔ اس کے بعد پھر ولید رضی اللہ عنہ کوفہ واپس ہو گئے۔[1] آذربیجان کے لوگ بار بار بغاوت کرتے رہے، چنانچہ آذر بیجان کے حاکم اشعث بن قیس نے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو صورت حال سے مطلع کیا۔ ولید نے کوفہ سے فوج روانہ کی اور اشعث نے باغیوں کا پیچھا کیا، اور ان کو شکست فاش دی۔ انہوں نے صلح کا مطالبہ کیا۔ چنانچہ اشعث نے ان سے پہلی صلح کی شرائط پر صلح کر لی۔ اشعث کو اندیشہ لاحق ہوا کہ کہیں یہ لوگ پھر شرارت نہ کریں، لہٰذا انہوں نے عربوں پر مشتمل مستقل فوج مقرر کی، ان
Flag Counter