Maktaba Wahhabi

515 - 534
نہیں چلتا ہے جو سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے یہاں ان کے دوسرے اقوال میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سلسلہ میں پایا جاتا ہے۔[1] ۳۔ خونِ عثمان رضی اللہ عنہ سے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی براء ت: حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ جب عمار رضی اللہ عنہ اہل کوفہ کو قتل پر آمادہ کرنے کے لیے آئے تو مسروق اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے آپ کو اس سے متہم کیا، لیکن اس اتہام پر مشتمل اس روایت کی سند مجہول راوی شعیب اور ضعیف راوی سیف کی وجہ سے ساقط قرار پاتی ہے اور صحیح بخاری کی روایت میں ان چیزوں کا کوئی ذکر نہیں ہے لہٰذا یہ زیادتی قبول نہیں کی جا سکتی خاص کر جب کہ اس کے اندر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما جیسے صحابی پر طعن کیا گیا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اطہر سے شیطان سے محفوظ قرار دیے جا چکے ہیں[2] اور جن کا رگ و ریشہ ایمان سے پر تھا۔[3] علماء نے اس طرح کے اتہامات کو باطل قرار دیا ہے جو عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے ساتھ خاص نہیں بلکہ اس کی لپیٹ میں اجلہ صحابہ کا ایک گروہ آجاتا ہے۔ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: بعض لوگ جو یہ بیان کرتے ہیں کہ بعض صحابہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کو باغیوں کے حوالہ کر دیا اور ان کے قتل سے راضی رہے، کسی صحابی کے بارے میں یہ کہنا صحیح نہیں ہے بلکہ صحابہ نے اس کو ناپسند کیا، ناراض ہوئے اور ایسا کرنے والوں کو برا بھلا کہا۔[4] اور قاضی ابوبکر ابن العربی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ بھی اس باب میں بیان کی جانے والی روایات کے مشابہ ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ اہل حق کا راستہ اختیار کیا جائے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی بھی صحابی نے نہ آپ کے خلاف حصہ لیا اور نہ آپ کے دفاع سے پیچھے ہٹا اگر آپ ان صحابہ سے مدد چاہتے اور ان کو دفاع کی اجازت دیتے تو ایک ہزار یا چار ہزار اجنبی بیس ہزار یا اس سے زیادہ مقامی لوگوں پر غالب نہیں آسکتے تھے، لیکن عثمان رضی اللہ عنہ نے خود اپنے آپ کو اس مصیبت میں ڈالا۔[5] (کیوں کہ آپ اپنی خاطر مسلمانوں کا خون بہانا نہیں چاہتے تھے۔) نیز فرماتے ہیں: سرکشوں اور جاہلوں نے یہ بیڑا اٹھا رکھا ہے کہ وہ یہ باور کرائیں کہ ہر جلیل القدر صحابی عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف ہنگامہ برپا کرنے والا اور لوگوں کو بھڑکانے والا تھا اور جو کچھ ہوا اس سے راضی تھا اور ان حضرات نے فصاحت و بلاغت اور امثال پر مشتمل ایک خط گھڑا اور اسے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کر دیا جس کے اندر یہ دکھایا کہ عثمان رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ سے فریاد کر رہے ہیں۔ یہ سب موضوع اور من گھڑت ہے، اس سے مقصود سلف صالحین اور خلفائے راشدین کے سلسلہ میں مسلمانوں کے دلوں میں بغض و حسد اور غیظ و غضب بھرنا ہے۔ اس سے یہ بات نکھر کر ہمارے سامنے آتی ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ مظلوم ہیں جب کہ بلاحجت و دلیل صحابہ کو متہم کیا گیا
Flag Counter