Maktaba Wahhabi

358 - 534
’’جب حکومت و سلطنت نوجوانوں کے ہاتھ آئی تو تم قریش کے شریف و فیاض سرداروں کو دیکھو گے کہ وہ سعید کی طرف کھڑے ہو کر اس طرح دیکھ رہے ہیں گویا کہ وہ چاند دیکھ رہے ہیں۔‘‘ بفرض محال اگر مان لیں کہ جب موالی نے مذکورہ اشعار سعید رضی اللہ عنہ کی کوفہ آمد کے وقت کہے تھے تو سوال یہ ہے کہ انہیں سعید رضی اللہ عنہ کی سیاست کا پتہ کیسے چلا تھا کہ وہ بھوکے ماریں گے یا آسودہ کریں گے؟ اور تعجب ہے کہ راویوں نے اس خبر کو اس طرح بیان کیا ہے کہ خود اس کا بعض حصہ بعض کی تردید کرتا ہے، چنانچہ بیان کرتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا گورنر مقرر فرمایا، آپ نے ان کے درمیان سیرت عادلہ (یعنی عدل و انصاف کی روش) اختیار کی، بعض موالی یہ رجزیہ شعر… کہتے تھے۔[1] یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ سیرت عادلہ بھی ہو اور موالی کو بھوکا بھی مارے؟ وہاں تو خیر کثیر تھا، مال کی ایسی فراوانی تھی کہ سب کے لیے کافی تھا، بلکہ زائد تھا۔ سیرت عادلہ سے متصف تو خیر کو عام کرتا ہے، سب کو نوازتا ہے۔ [2] اللہ تعالیٰ قدیم مؤرخین پر رحم فرمائے وہ قارئین کے ساتھ حسن ظن رکھتے تھے، اس لیے انہوں نے اپنی کتابوں میں متناقض اور متضاد روایات کو جمع کر دیا، انہوں نے یہ گمان کیا تھا کہ ہر دور کے قارئین کھرے اور کھوٹے کے درمیان تفریق کر لیں گے۔ وہ معذور ہیں کیوں کہ انہوں نے اپنے دور کے لوگوں کے لیے تصنیف کی تھیں وہ یہ نہیں جان سکے کہ بعد کے ادوار میں ایسے لوگ ہوں گے جو رات کے اندھیرے میں لکڑی چننے والے ہوں گے، اور کھرے اور کھوٹے کے مابین تفریق نہیں کر سکیں گے۔[3] چنانچہ ابن سعد نے سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کے تذکرہ میں بلاسند یہ بات روایت کر دی ہے کہ جب سعید رضی اللہ عنہ کوفہ کے گورنر کی حیثیت سے آئے تو عیش و عشرت کے خوگر نوجوان تھے، انہیں کوئی تجربہ نہ تھا، منبر پر چڑھنے سے انکار کر دیا جب تک کہ اس کو دھویا نہ جائے، پھر منبر دھلوایا گیا اور منبر سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ سر زمین سواد قریش کے غلاموں کا باغ ہے۔‘‘ پھر لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے شکایت کی۔[4] یہ صحیح نہیں کیوں کہ یہ بے سند بات ہے اور اس لیے کہ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ نے لشکر جہاد کی قیادت کی، بہت سے ممالک فتح کیے، لہٰذا آپ اس طرح نہیں ہو سکتے جیسا کہ افتراء پردازوں نے بیان کیا ہے، اور پھر ابن سعد نے سعید رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب اس کلام کو مالک بن حارث الاشتر کی زبانی بیان کیا ہے اور اس وقت کا تذکرہ ہے جب اس نے سعید رضی اللہ عنہ کو کوفہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، اس موقع پر اشتر نے کہا: یہ سعد بن
Flag Counter