Maktaba Wahhabi

260 - 534
رومیوں کے بارے میں غیظ و غضب بھر جائے اور ان کے حق میں ذرا بھی محبت و شفقت ان کے دلوں میں باقی نہ رہے۔ منویل اسکندریہ سے اپنے لشکر کے ساتھ نکلا، اور زیریں مصر کا رخ کیا۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے خاموشی اختیار کی، کوئی نقل و حرکت شروع نہ کی اور نہ کسی نے رومیوں کا مقابلہ کیا۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے بعض ساتھیوں کو اس صورت حال پر تشویش لا حق ہوئی، لیکن عمرو رضی اللہ عنہ کی رائے کچھ اور تھی، ان کی رائے تھی کہ رومی خود ان کا رخ کریں، کیوں کہ بلاشبہ اس دوران میں رومی مصریوں کا مال لوٹیں گے اور ان کے حق میں حماقتوں کا ارتکاب کریں گے جس کی وجہ سے مصریوں کے دلوں میں رومیوں کے خلاف بغض و عناد اور غیظ و غضب جنم لے گا، اور ایسی صورت میں جب مسلمان رومیوں کے مقابلہ کے لیے اٹھیں گے تو مصری خود رومیوں کے خلاف ان سے تعاون کریں گے، چنانچہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے اپنی اس سیاست کی تحدید کرتے ہوئے فرمایا: رومیوں کو چھوڑو، ان سے چھیڑ چھاڑ نہ کرو، یہاں تک کہ وہ خود میرے پاس آئیں اس طرح وہ خود آپس میں ذلت و خواری اٹھائیں۔[1] عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا اندازہ صحیح ثابت ہوا۔ رومیوں نے دل کھول کر لوٹ مار اور فساد مچایا۔ مصری ان کی کارستانیوں سے چیخ اٹھے، اور اس انتظار میں لگ گئے جو انہیں ان مفسدین کے شر سے نجات دلائے۔[2] منویل نقیوس پہنچا۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اس سے مقابلہ کے لیے تیار ہوئے، اور اپنی فوج کو ترتیب دیا، اور ان کے ساتھ اس سرکش دشمن کے مقابلہ کے لیے نکلے اور نقیوس قلعہ کے پاس نیل کے ساحل پر دونوں افواج صف آرا ہوئیں، طرفین سے اپنی اپنی بہادری کا مظاہرہ کرایا گیا، دونوں فریق نے ڈٹ کر دشمن کا مقابلہ کیا جس سے جنگ کی شدت اور اشتعال میں اضافہ ہوا۔ یہ صورت حال دیکھ کر عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ دشمن کی صفوں میں گھس گئے اور اپنے گھوڑے کو ان کے گھوڑوں کے درمیان گھسا دیا، اپنی تلوار ان کی تلواروں کے درمیان لہرائی، اور لوگوں کے سروں اور سورماؤں کی گردنوں کو کاٹتے چلے گئے ایک وقت آیا جب آپ کے گھوڑے کو تیر لگا اور وہ ڈھیر ہو گیا، اس وقت آپ زمین پر آگئے اور پیادہ صفوں میں شامل ہو گئے۔ آپ کو اس حالت میں دیکھ کر مسلمان جنگ کے لیے شیروں کی طرح دل و جان سے ٹوٹ پڑے، تلواروں کی جھنکار ان کو خوف زدہ نہ کر سکی۔[3] مسلمانوں کے حملوں کے سامنے رومیوں کے عزائم پست ہو گئے اور ان کی قوتوں نے جواب دے دیا، وہ ان مسلم سورماؤں کے سامنے شکست خوردہ ہو گئے جو شہادت یا غنیمت کے طلب گار تھے، رومی اسکندریہ کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے تاکہ وہ اس کے مضبوط قلعوں اور بلند فصیلوں کے اندر اس موت سے بچ سکیں جو ان کا پیچھا
Flag Counter