Maktaba Wahhabi

229 - 534
اور ایک روایت میں ہے کہ ترک اس کی تلاش میں نکلے اور جب دیکھا کہ وہ قتل کیا جا چکا ہے تو انہوں نے اس شخص کو اور اس کے اہل خانہ کو قتل کر دیا، اور کسریٰ کا مال و متاع جو اس کے ساتھ تھالے لیا اور کسریٰ کی لاش کو ایک تابوت میں رکھ کر ’’اصطخر‘‘ لے گئے۔[1] طبری نے دو طویل روایات ذکر کی ہیں جن میں سے ایک دوسرے سے نسبتاً زیادہ طویل ہے جس کے اندر یزدگرد کی موت سے قبل ایسے مختلف اضطرابات اور انواع و اقسام کے مشاکل و مصائب کا تذکرہ کیا ہے جس سے وہ دوچار ہوا۔[2] بعض روایات کے مطابق یزدگرد نے ان لوگوں سے کہا جنھوں نے اس کو قتل کرنا چاہا: ’’باز آجاؤ میں نے اپنی کتابوں میں پڑھا ہے کہ جو شخص بادشاہ کو قتل کرنے کی جرأت کرتا ہے اللہ اسے دنیا میں آگ کی سزا دیتا ہے اور آگے جو کچھ ہو گا وہ تو ہو گا ہی، لہٰذا تم مجھے مت قتل کرو بلکہ زمیندار کے حوالہ کر دو یا عرب کی طرف مجھے جانے دو، وہ مجھ جیسے بادشاہوں سے حیا کھاتے ہیں۔‘‘[3] یزدگرد کی حکومت بیس سال رہی اس میں سے چار سال عیش و عشرت اور سکون کے گزرے اور باقی ایام اسلام اور اہل اسلام کے خوف سے ایک شہر سے دوسرے شہر کی طرف بھاگنے میں گزرے۔ یہ دنیا میں اہل فارس کا آخری بادشاہ تھا۔[4] پاک ہے وہ ذات جو عظمت و سلطنت کا مالک ہے، جو حقیقی معنوں میں بادشاہ ہے اور ہمیشہ زندہ و جاوید رہنے والا ہے، جس پر موت طاری نہیں ہوتی، اس کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، اس کے سوا ہر شے ہلاک و فنا ہونے والی ہے، حکومت و سلطنت کا وہی مالک ہے، سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔[5] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا تھا: ((اذا ہلک قیصر فلا قیصر بعدہ ، واذا ھلک کسریٰ فلا کسریٰ بعدہ، و الذی نفسی بیدہ لتنفقن کنوزہما فی سبیل اللّٰه۔))[6] ’’جب قیصر ہلاک ہو جائے تو پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہ ہو گا اور جب کسریٰ ہلاک ہو جائے تو پھر اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ ہو گا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے۔‘‘
Flag Counter