Maktaba Wahhabi

228 - 534
’’مرغاب‘‘ کے ساحل پر پناہ لے لی، جب رات کو یہ سوگیا تو اس نے اسے قتل کر دیا۔[1] اور طبری کی ایک روایت میں ہے: یزدگرد کرمان سے عربوں کے وہاں پہنچنے سے قبل نکل پڑا، اور ’’طَبَّسَین‘‘ اور ’’قُہْمِستان‘‘ کا راستہ لیا، اور چار ہزار افراد کے ساتھ ’’مرو‘‘ سے قریب پہنچا تاکہ اہل خراسان سے اپنی فوج جمع کرے اور پھر عربوں پر حملہ آور ہو، اور ان سے قتال کرے۔ وہاں اس سے دو جرنیل ملے جو ’’مرو‘‘ میں موجود تھے اور آپس میں ان دونوں کے مابین عداوت و حسد پایا جاتا تھا، ایک کا نام ’’براز‘‘ اور دوسرے کا ’’سنجان‘‘ تھا، ان دونوں نے یزدگرد کی اطاعت قبول کر لی اور وہ مرو میں اقامت پذیر ہو گیا۔ اس نے براز کی طرف خصوصی توجہ دی اور اس کو اپنے سے قریب کر لیا، یہ چیز ’’سنجان‘‘ کو اچھی نہ لگی، اور اس کے اندر حسد پیدا ہوا، اور ادھر ’’براز‘‘ بھی سنجان کے خلاف سازشیں کرنے لگا، اور یزدگرد کو اس کے خلاف بھڑکانا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ یزدگرد نے اس کے قتل کا عزم کر لیا، اور اپنے ان عزائم کا تذکرہ اپنی ایک بیوی سے کر دیا جس کا براز سے پہلے سے غلط تعلق تھا۔ اس نے عورتوں کے ذریعہ سے اس ارادہ کی اطلاع براز کو بھیج دی، اور اس طرح یہ راز فاش ہو گیا، اور اس کی اطلاع سنجان کو بھی پہنچ گئی۔ اس نے احتیاطی تدابیر اختیار کر لیں اور اپنے ہم نوا جمع کرنا شروع کر دیے۔ یہاں تک کہ براز کے ساتھ جو لوگ تھے اور یزدگرد کی جو فوج تھی اس کے ہم نواؤں کی تعداد ان کے برابر ہو گئی، پھر اس نے ان کو لے کر اس قصر کا رخ کیا جہاں یزدگرد اقامت پذیر تھا۔ براز کو اس کی اطلاع ملی لیکن اس کی فوج کی کثرت دیکھ کر پیچھے ہٹ گیا، اور یزدگرد انہیں دیکھ کر مرعوب اور خوف زدہ ہو گیا، اور خفیہ طور پر پیدل ہی بھاگ کھڑا ہوا تاکہ اپنی جان بچا سکے، تقریباً دو فرسخ چلا ہو گا کہ اس کی نگاہ ایک چکی ساز کے گھر پر پڑی وہ اس کے اندر داخل ہو گیا اور تھکا ہارا بیٹھ گیا، جب چکی ساز نے اس کو اچھی شکل و صورت اور ہیئت میں دیکھا تو اس کے لیے فرش بچھا کر اس پر بٹھایا اور کھانا پیش کیا۔ اس نے اس کے پاس ایک دن اور رات گزاری، چکی ساز نے عرض کیا: ہمارے لائق کوئی خدمت ہو تو حکم فرمائیں۔ یزدگرد نے اپنا پٹکا جو جواہرات سے جڑا ہوا تھا اس کو پیش کیا لیکن چکی ساز نے اسے لینے سے انکار کر دیا، اور عرض کیا کہ ہمارے لیے تو صرف چار درہم کافی ہیں۔ یزدگرد نے اس کو بتلایا کہ اس وقت اس کے پاس نقدی نہیں ہے۔ چکی ساز اس کی چاپلوسی اور تملق میں لگ گیا اور جب اس کو نیند آگئی تو کلھاڑی سے اس کے سر پر وار کر کے اس کو قتل کر دیا، اور اس کا سر الگ کر دیا اور اس کے جسم پر جو لباس اور پٹکا تھا اس کو لے لیا، اور اس کی لاش کو اس دریا کے حوالہ کر دیا جس کے پانی سے اس کی چکی چل رہی تھی اور اس کا پیٹ پھاڑ کر اس کے اندر جھاؤ درخت کی جڑ بھر دی جو اسی دریا کے کنارے اُگا ہوا تھا تاکہ لاش اسی جگہ جہاں ڈالا ہے بیٹھ جائے، اور پھر کوئی اس کا سراغ نہ لگا سکے، اور خود وہ وہاں سے فرار ہو گیا۔[2]
Flag Counter