Maktaba Wahhabi

80 - 413
روایت کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ حافظ نے مکمل سند ذکر نہیں کی ۔جبکہ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کی مذکورۃ الصدر جمعہ کی بابت روایت کی سند بھی حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر نہیں کی،مگر وہاں فرمایا : ((وعادۃ المصنفین أن ما یحذفونہ من الإسناد یکون سالما من الکلام)) [1] ’’اور مصنفین کی عادت ہے کہ جس سند کو حذف کر دیتے ہیں وہ کلام سے محفوظ ہوتی ہے۔‘‘ فرمائیے اس ’’ضابطہ‘‘ کے بعد صحیح ابنِ حبان اور سنن سعید بن منصور کی مکمل سند کا مطالبہ کس حد تک درست ہے؟ فاعتبروایا أولی الأبصار ،بے انصافی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ پھر مولانا صاحب کے نزدیک جب یہ اصول مسلم ہے تو عرض ہے کہ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے : ((روی ابن خزیمۃ من حدیث وائل أنہ وضعھما علی صدرہ والبزار عند صدرہ وعندأحمد فی حدیث ھلب الطائی نحوہ)) [2] ’’ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سینہ پر اور بزار میں ہے سینہ کے قریب ہاتھ باندھتے تھے اور مسند احمد میں اسی طرح حضرت ھلب طائی کی حدیث ہے۔‘‘ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر سکوت کیا ہے۔ مولانا موصوف کے اصول کا تقاضا ہے کہ اسے کم سے کم حسن تسلیم کرتے ،مگر ایسا بالکل نہیں وہ انھیں ضعیف اور ناقابل ثبوت قرار دیتے ہیں جس کی تفصیل اعلاء السنن [3] میں دیکھی جا سکتی ہے۔
Flag Counter