Maktaba Wahhabi

79 - 413
مزید تشفی کے لیے عرض ہے کہ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ’باب یجعل شعراالمرأۃ ثلاثۃ قرون‘ کے تحت ذکر کیا ہے کہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دیا تو ان کے بالوں کی تین چوٹیاں بنائیں،بلکہ سنن سعید بن منصور میں ہے کہ یہ تین چوٹیاں بنانے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا تھا۔ اور امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے بھی الصحیح میں باب قائم کیا ہے کہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے یہ تین چوٹیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے بنائیں تھیں یہ محض ان کا اپنا عمل نہ تھا پھر اس بارے میں حماد عن ایوب کی سند سے حدیث بیان کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’ واجعلن لھا ثلاثۃ قرون[1] فتح الباری میں مذکور اس روایت کے بارے میں حضرت مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حکم کی یہ روایت شاذ ہے اصل روایت میں حضرت ام عطیہ کا رضی اللہ عنہا یہ اپنا عمل ہے۔ ((فلا یقبل الشاذ ولا یحتج بہ أصلاً ولم یذکرالحافظ سند سعید وابن حبان تاماً‘ ألخ[2] ’’لہٰذا شاذ کو قبول نہیں کیا جائے گاا ور اس سے بالکل استدلال نہیں کیا جائے گا اور حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے سعید بن منصور رحمۃ اللہ علیہ اور ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کی مکمل سند ذکر نہیں کی تاکہ دیکھا جائے کہ کس راوی کااس میں تفرد ہے۔‘‘ غورفرمائیے فتح الباری میں مذکور روایت کو حسن اور قابل استدلال تسلیم کیا گیا؟ یہ روایت کیسی ہے ؟شاذ ہے یا نہیں ؟یہ ہمارا موضوع نہیں ہم نے صرف یہ عرض کرنا ہے کہ حضرت صاحب فتح الباری میں مذکور روایت کو تسلیم نہیں کرتے،کیوں؟ اس لیے کہ یہ ان کے مسلک وعمل کے صراحۃً خلاف ہے کیونکہ ان کے نزدیک عورت میت کی دو چوٹیاں بنانی چاہییں ۔ مزید تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں۔ یہاں یہ بات بجائے خود بڑی عجیب ہے کہ صحیح ابنِ حبان اور سنن سعید بن منصور کی اس
Flag Counter