Maktaba Wahhabi

54 - 413
ضعیف راویوں کی روایات علاوہ ازیں اس میں منقطع ، مدلسین اور مبہم راویوں کی روایات بھی ہیں اس پر مفصل بحث کرنے کے بعد بالآخر فرمایا ہے کہ ((فالصواب عدم الاعتماد علی مجرد سکوتہ لما وصفنا أنہ یحتج بالأحادیث الضعیفۃ ویقدمھا علی القیاس)) [1] ’’درست یہ ہے کہ ان کے صرف سکوت پر اعتماد نہیں ہے اس لیے کہ ہم نے ذکر کیا کہ وہ ضعیف احادیث سے استدلال کرتے ہیں اور انھیں قیاس پر مقدم جانتے ہیں۔‘‘ علامہ یمانی نے بھی توضیح الافکار[2] میں اس پر تفصیلاً روشنی ڈالی ہے اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے بھی سکوت ابی داود پر نقد کیا ہے اور فرمایا ہے کہ امام ابوداود کا سکوت حجت نہیں ہے۔ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے گو ’’شرح المہذب ‘‘ میں سکوت ابی داود کو معرض استدلال میں پیش کیا ہے، مگر تقریب میں انھوں نے حدیث حسن کے مظان ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: ((ماوجدنافي کتابہ مطلقاً ولم یصححہ غیرہ من المعتمدین ولاضعفہ فھو حسن عند أبی داود)) [3] ’’جو حدیث ان کی کتاب میں ہم مطلقاً پائیں اور اسے ان کے علاوہ دوسرے ائمہ معتمدین میں سے کسی نے صحیح کہا اور نہ ہی ضعیف کہا ہو تو وہ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک حسن ہو گی۔‘‘ گویا امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کا سکوت تبھی حدیث کے حسن ہونے کی دلیل بن سکتا ہے۔ جب کسی امام نے اسے ضعیف نہ کہا ہو۔ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے النکت[4] میں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کا
Flag Counter