Maktaba Wahhabi

405 - 413
کے تفرد سے استدلال نہیں کیا جا سکتا ۔‘‘ عرض ہے تہذیب سے مولانا عثمانی نے امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے عبد الحمید کی تضعیف تو نقل کر دی، حالانکہ اس میں وضاحت ہے کہ امام یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’کان سفیان یضعفہ من أجل القدر‘ ’’کہ سفیان رحمۃ اللہ علیہ نے عبد الحمید کی تضعیف قدری ہونے کی وجہ سے کی ہے۔ ‘‘ بلکہ امام یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بھی کہا کہ سفیان رحمۃ اللہ علیہ اس پر معترض تھے،مگر مجھے معلوم نہیں کہ سفیان رحمۃ اللہ علیہ اور عبد الحمید کی کیانوعیت تھی ان کے الفاظ ہیں: ’ماادری ماکان شأنہ وشأنہ‘ جس سے واضح ہوتا ہے کہ سفیان کی جرح حدیث کی بنا پر نہ تھی، بلکہ اس کے قدری ہونے یا کسی اور سبب سے تھی۔میزان الاعتدال [1] میں ہے۔ ’وقد نقم علیہ الثوری خروجہ مع محمد بن عبد اللّٰه ‘ ’’کہ عبد الحمید رحمۃ اللہ علیہ ،محمد بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ کے خروح میں ہمنوا تھے اس لیے امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے ان پر اعتراض کیا ہے۔‘‘ اسی طرح امام یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ کا دوسرا قول عبد الحمید کی توثیق میں تہذیب[2] ہی میں منقول ہے،بلکہ امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ نے یہ دونوں اقوال امام یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیے ہیں اور امام سفیان رحمۃ اللہ علیہ کی جرح بھی امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کی ہے۔ اس کے باوجود خود امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ثقۃ ، لابأس بہ، لیس بحدیثہ بأس، صالح اور مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول بھی نقل کیا ہے ’ ان یحیی بن معین وثقہ فی جمیع الروایات عنہ‘ ’’کہ ابن معین رحمۃ اللہ علیہ سے تمام روایات میں اس کی توثیق مروی ہے۔‘‘ اگر امام یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ کا قولِ تضعیف ،حدیث کے بارے میں ہوتا یا اس کا کوئی اور معقول سبب ہوتا تو ابن معین رحمۃ اللہ علیہ عبد الحمید کی بتکرار توثیق بیان نہ کرتے۔ بلکہ امام یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ کی توثیق بجائے، خود قرینہ ہے کہ عبد الحمید کی تضعیف میں ان کا قول اس کے قدری ہونے کی بنا پر ہے، جیسے امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی جرح کا یہی سبب خود امام یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔ بلکہ خود مولانا عثمانی نے فرمایا ہے:
Flag Counter