Maktaba Wahhabi

400 - 413
میری اس سے مراد یہ ہے کہ ان کے نزدیک ضعیف موضع استدلال میں ایسی ضعیف حدیث مراد ہے جو متاخرین کے نزدیک اصطلاحی حسن ہے۔ متاخرین کے نزدیک اصطلاحی ضعیف کوئی شے نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جائے۔‘‘ بالکل یہی بات مولانا عثمانی نے قواعد فی علوم الحدیث[1] میں التحفۃ المرضیۃ اور اعلاء السنن کے حوالے سے نقل کی ہے۔ مولانا عثمانی کے اس پسندیدہ اصول کے تناظر میں اب دیکھئے کہ انھوں نے باب جواز التبسم فی الصلاۃ میں نصب الرایہ سے ایک حدیث حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی نقل کی ہے اور اسی سے اس کے بارے میں یہ بھی نقل کیا ہے۔ ((والوازع بن نافع ضعیف جداً وقال ابن حبان: إنہ کثیر الوھم فیبطل الاحتجاج بہ)) الخ[2] ’’کہ اس میں وازع بن نافع بہت ضعیف راوی ہے اور ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے وہ کثیر الوہم ہے لہٰذا اس سے استدلال باطل ہے۔‘‘ کتاب میں یہ جرح نقل کرنے کے بعد اس کے دفاع کے لیے حاشیہ میں لکھتے ہیں: ((قلت: الحدیث وإن کان ضعیفاً لضعف الوازع، ولکنہ أولی من آراء الرجال عندنا وھو مذہب أحمد وأبی داود والنسائی کما ذکرناہ فی مقدمۃ الاعلاء)) أیضاً ’’میں کہتا ہوں حدیث اگرچہ وازع کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن ہمارے نزدیک یہ لوگوں کی آراء سے بہتر ہے، یہی مذہب امام احمد، ابوداود اور نسائی رحمۃ اللہ علیہم کا ہے جیسا کہ ہم نے اعلاء السنن کے مقدمہ میں کہا ہے۔‘‘ قارئین کرام! غور کیجئے اس ضعیف سے ’’استدلال باطل‘‘ نقل کرنے کے باوجود اس
Flag Counter