Maktaba Wahhabi

388 - 413
سر کے دونوں جانب کے بالوں کی۔‘‘ بلکہ سنن سعید بن منصور میں ہے کہ چوٹیاں بنانے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا، جس کے الفاظ ہیں: ’واجعلن شعرھا ضفائر‘ ’’کہ اس کے بالوں کی چوٹیاں بنادو۔‘‘[1] حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ سنن سعید میں یہ ہشام عن حفصہ عن ام عطیہ کی سند سے ہے۔ اور امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے تو اپنی الصحیح میں عنوان ہی یہ قائم کیا ہے کہ یہ چوٹیاں بنانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے تھا۔ چنانچہ حماد عن ایوب کی سند سے روایت کے الفاظ یوں نقل کیے ہیں: ’اغسلنھا ثلاثاً اوخمساً أوسبعاً واجعلن لھا ثلاثۃ قرون‘ ’’ان کو غسل دو تین بار یا پانچ بار یا سات بار اور ان کے بالوں کی تین چوٹیاں بناؤ۔‘‘[2] جس سے یہ ثابت ہوتا تھا کہ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے بالوں کی تین چوٹیاں بنانے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا۔ تین چوٹیاں بنا کر حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا اور دیگر صحابیہ عورتوں نے تینوں چوٹیاں پیچھے ڈال دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریب ہی دروازے کے پاس تشریف فرماتھے اور غسل وکفن کے بارے میں ہدایات دے رہے تھے۔ اسی لیے علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: ’الظاہراطلاع النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم وتقریرہ لہ‘ ’’ظاہر بات یہی ہے کہ اس سارے معاملے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع تھی اور آپ کی تائید حاصل تھی۔‘‘[3] اس صحیح حدیث کے برعکس احناف کا موقف یہ ہے کہ میت عورت کے بالوں کو دو چوٹیاں بنا کر اس کے سینے پر دائیں بائیں ڈال دی جائیں۔ اس موقف پر چونکہ کوئی دلیل نہیں اس لیے اس صحیح حدیث سے بچاؤ کے لیے حضرت عثمانی مرحوم فرماتے ہیں: ((أما الکلام فی جعل شعرالأنثی ضفیرتین کماقال بہ فقھاؤنا أوثلاثۃ ضفائر کما فعلت الصحابیات فی ھذہ القصۃ، وکذلک القاء ہ خلفھا کما فی ھذا الحدیث أوجعلہ علی الصدر کما قال بہ
Flag Counter