Maktaba Wahhabi

386 - 413
کائنات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس بیان پر صدیق اکبر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو تو یقین آگیا،مگر افسوس مولانا عثمانی کو یقین نہ آیا، مسلک کے دفاع میں اس حد تک تجاوز کر گئے کہ صدیقہ کائنات کے بیان کو ایک عورت کا بیان قرار دے کر اس کی تردید کرنے پر ادھار کھائے بیٹھے ہیں۔ چنانچہ مرض الموت میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی لخت جگر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا ’ فی کم کفنتم النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم ‘ تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا تھا؟انھوں نے عرض کیا تین سفید کپڑوں میں،ان میں قمیص اور عمامہ نہ تھا۔ جس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میری چادر کو زعفران لگا ہوا ہے اس کو دھولینا ’وزیدوا ثوبین فکفنونی فیھما‘ ’’اور دو چادروں کو مزید حاصل کرلینا ان دونوں میں مجھے کفن دینا۔‘‘[1] دوسے یہی مزید مراد ہیں اور بخاری ہی کی ایک روایت میں ’فیھا‘‘ ہے کہ ان تینوں میں کفن دینا ۔[2] جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بالآخر جس طرح سوموار کے روز اپنے لیے وفات کا دن پسند کیا تھا اسی طرح کفن میں بھی یہی پسند فرمایا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چادروں میں کفنایا گیا تو مجھے بھی تین ہی چادروں میں کفنانا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو تو صدیقہ کائنات کے بیان پر یقین آگیا،مگر مولانا عثمانی کو اس پر اعتماد نہیں کیونکہ وہ عورت کابیان ہے۔ إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون یہ کہنا کہ کفن ودفن کا معاملہ مردوں کے لیے زیادہ منکشف ہوتا ہے۔ بجاسہی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل وکفن میں حضرت علی، عباس اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہم تھے،مگر یہ سب کچھ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ہوا تھا، اسی لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی بجائے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کے بارے میں دریافت کیا، گویا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تو یہ بھی سمجھتے تھے،یہ مسئلہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں
Flag Counter