Maktaba Wahhabi

38 - 413
کی بنا پر کمزور قرار دیا ہے۔[1] علاوہ ازیں یہ اصول کیونکر صحیح ہے جب کہ خودمولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ کی منھاج السنہ سے یہ نقل کیا ہے۔ ((ولیس کل مارواہ أحمد فی المسند وغیرہ یکون حجۃ عندہ، بل یروی ما رواہ أھل العلم، وشرطہ فی المسند ان لایروی عن المعروفین بالکذب عندہ، وان کان فی ذلک ماھو ضعیف وشرطہ فی المسند أمثل من شرط ابی داود فی سننہ)) [2] ’’جسے امام احمد مسند اور دیگر کتابوں میں روایت کرتے ہیں وہ ان کے نزدیک حجت نہیں، بلکہ جسے اہلِ علم نے روایت کیا اسے وہ روایت کرتے ہیں اور ان کی شرط مسند میں یہ ہے کہ وہ ان سے روایت نہیں کرتے جو ان کے نزدیک کذب کے ساتھ معروف ہے اگرچہ اس میں وہ روایات ہیں جو ضعیف ہیں۔ اور ان کی شرط مسند میں، ابوداود کی سنن میں شرط سے بہتر ہے۔‘‘ اس کے دو صفحات بعد حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی تعجیل المنفعہ کے مقدمہ کے حوالے سے انھوں نے یہ بھی لکھا اور تسلیم کیا ہے کہ ((والحق أن أحادیثہ غالبھا جیاد، الضعاف منھا إنما یوردھا للمتابعات وفیہ القلیل من الضعاف الغرائب الافراد)) [3] ’’حق بات یہ ہے کہ مسند احمد کی غالب احادیث جید ہیں اور ضعیف کو وہ متابعات میں لاتے ہیں اور کچھ ضعاف وہ ہیں جو غرائب وافراد ہیں۔ ‘‘ بلکہ شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے [4] فرمایا ہے کہ مسند میں بعض ایسی معلول روایات ہیں جو ضعیف اور ’’باطل‘‘ ہیں۔ بلکہ حافظ ابوبکر الخلال رحمۃ اللہ علیہ کی العلل میں متعدد ایسی روایات ہیں جو مسند
Flag Counter