Maktaba Wahhabi

37 - 413
اب انصاف شرط ہے کہ مسند کی جس روایت کے راوی کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ خود ((لیس بشی)) اور’’منکر الحدیث‘‘ قرار دیں۔ اسے بس اس بنیاد پر کہ یہ مسند میں ہے۔لہٰذا خطبۂ کنز العمال کی بنا پر یہ حسن ہے،کیا مدعی سست گواہ چست کا مصداق نہیں؟ پھر عبد الرحمن الکوفی کو قابل اعتبار بنانے کے لیے مزید جو کوشش کی گئی ہے وہ ظلمات بعضھا فوق بعض کا مصداق ہے۔جس پر آئندہ کسی مناسب مقام پر بحث کریں گے۔ ان شاء اللہ اسی طرح فاتحہ خلف الامام کے متعلق حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث جیسے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے مسند(5/316) میں اور دیگر محدثین نے اپنی اپنی تصانیف میں ذکر کیا ہے،مگر مولانا عثمانی کے نزدیک وہ ضعیف اور مضطرب ہے بلکہ یہ’’ضعیف‘‘ بھی’’حسن کے قریب‘‘ نہیں۔ حجاج بن ارطاۃ کی تدلیس کے باوجود خطبہ کنز العمال کی بنا پر، اس کی حدیث حسن قرار پائے مگر اسی قاعدہ کے باوجود حضرت عبادہ کی حدیث ضعیف اور مکحول کا سماع محمود سے غیر ثابت ۔[1] مسند امام احمد[2] میں محمد بن ابی عائشہ عن رجل من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے جس میں آپ نے فرمایا کہ فاتحہ کے علاوہ (جب امام قراء ت کر رہا ہو)اور کچھ نہ پڑھاکرو۔ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے اعلاء السنن [3] میں اسے نقل کیا اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول کہ ’إسنادہ حسن‘ اس کی سند حسن ہے ،نقل کرنے کے باوجود فرمایا : یہ سند اً ومتناً مضطرب ہے۔ سبحان اللہ مسند [4] میں نماز میں سینہ پر ہاتھ باندھنے کی حضرت ھلب رضی اللہ عنہ کی روایت کے بارے میں فرمایا گیا کہ اس میں سماک منفرد ہے اور اسے متعدد ائمہ نے کمزور کہا ہے امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ وہ جب منفرد ہو تو اس کی حدیث حجت نہیں ۔الخ [5] مسند امام احمدہی میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کہ ((إن الماء لا ینجسہ شئ)) کو علامہ نیموی نے سماک ہی 
Flag Counter