Maktaba Wahhabi

363 - 413
کو سہارا دینے میں انھوں نے کتنی زحمت کی ہو گی اور کیا کیا اصول بنائے ہوں گے۔ یہاں یہ بات اصولاً پیش نگاہ رہے کبھی ضعیف راوی کی روایت کسی خارجی قرینہ سے تو قابلِ اعتماد ہو سکتی ہے، لیکن وضاع اور کذاب کی نہیں۔چنانچہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ((قدیعلم الفقیہ صحۃ الحدیث إذا لم یکن فی سندہ کذاب بموافقۃ آیۃ من کتاب اللّٰه أوبعض أصول الشریعۃ)) الخ[1] ’’کبھی فقیہ حدیث کی صحت، جب سند میں کذاب راوی نہ ہو، کتاب اللہ کی کسی آیت یا کسی اصول شریعت کی موافقت سے معلوم کر لیتا ہے۔‘‘ دیکھئے یہاں کذاب اور وضاع کی تو کوئی گنجائش نہیں،مگر مولانا عثمانی کے اصول اپنے ہیں۔ یہاں یہ دلچسپ حقیقت بھی سامنے رہے کہ علامہ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل روایت میں سند کے مکمل الفاظ نقل نہیں کیے چنانچہ علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے خطیب بغدادی کی سند سے امام یعقوب بن سفیان رحمۃ اللہ علیہ سے یوں نقل کیا ہے: ((أخبرنا یعقوب بن سفیان قال: أبوداود النخعی رجل سوء کذاب کان یکذب مجاوبۃ، قال إسحاق أتیناہ فقلنا لہ: أی شیء یعرف فی أقل الحیض أو أکثر ومابین الحیضین من الطھر؟ فقال اللّٰه اکبر حدثنی یحیی بن سعید عن سعید بن المسیب عن النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم ،ونا أبوطوالۃ عن أبی سعید الخدری، وجعفر بن محمد عن أبیہ عن جدہ عن النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم )) [2] ’’ہمیں یعقوب بن سفیان نے خبر دی انھوں نے فرمایا: ابوداود نخعی بڑاکذاب شخص تھا
Flag Counter