Maktaba Wahhabi

362 - 413
وہ ابو داود نخعی ہے اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: وہ کذاب تھا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: وہ جھوٹ بولنے میں معروف ہے اور یزید بن ہارون رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اس سے روایت کرے‘‘ یہ جرح نقل کرنے کے بعد حضرت کا دفاع بھی انھی کے الفاظ میں پڑھ لیجئے۔ ((قلت: لایلزم من کون الراوی کا ذباً یضع الحدیث کون جمیع أحادیثہ موضوعۃ قطعاً إذ قدیصدق الکذوب)) الخ[1] ’’میں کہتا ہوں راوی کے کاذب اور وضاع ہونے کو لازم نہیں کہ اس کی تمام احادیث موضوع ہوں جبکہ کبھی جھوٹا بھی سچ بولتا ہے۔‘‘ لاریب کہ جھوٹا بھی کبھی سچ بولتا ہے،مگر وہ ہوتا بہر حال جھوٹا ہی ہے اور سلیمان نخعی تو جھوٹا ہی نہیں وضاع بھی ہے جیسا کہ امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ سے خود انھوں نے نقل کیا ہے،بلکہ امام احمد،امام یحییٰ بن معین، امام حاکم رحمۃ اللہ علیہم وغیرہ نے بھی اسے وضاع قرار دیا ہے۔ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تو یہ کہہ کر بات ختم کر دی۔ ((الکلام فیہ لایحصر فقد کذبہ ونسبہ إلی الوضع من المتقدمین والمتأخرین ممن نقل کلامھم فی الجرح والعدالۃ فیہ فوق الثلاثین نفساً)) [2] ’’اس میں کلام کو شمار نہیں کیا جا سکتا اسے جھوٹا اور وضاع کہنے والے متقدمین اور متاخرین میں سے، جن سے جرح نقل کی جاتی ہے یا جنھوں نے اس فن میں کتابیں لکھی ہیں، تیس سے زیادہ ہیں۔‘‘ قارئین کرام! یہ ہے اس کذاب اور وضاع کی پوزیشن جس کا دفاع حضرت مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کر رہے ہیں۔ اس کے بعد یہ اندازہ کوئی مشکل نہیں کہ ضعفاء کو ثقہ بنانے اور ان
Flag Counter