Maktaba Wahhabi

349 - 413
یروی مناکیر، ابن معین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لیس بشيء ولا یکتب حدیثہ، الجوزجانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:سقط حدیثہ،ابوزرعہ رحمۃ اللہ علیہ ضعیف الحدیث کہتے ہیں۔ ابوحاتم، مسلم ،دولابی، الساجی اور دارقطنی رحمۃ اللہ علیہم متروک کہتے ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ذاہب الحدیث ، امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ لیس بثقۃ ولا مامون ولا یکتب حدیثہ کہتے ہیں۔ ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: وہ اسانید بدل دیتا اور ثقات سے ایسی روایات بیان کرتا، جو ان کی نہیں ہوتی تھیں، انھوں نے اور حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے یہ کہا کہ اس نے صدق کے علاوہ اور بہت کچھ جمع کیا ہے۔ ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بھی فرمایا ہے: وہ مقاتل بن حیان سے شمس وقمر کے بارے میں روایت بیان کرتا ہے، جس کی کوئی اصل نہیں۔ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: یہ طویل حدیث ہے اور اس کے من گھڑت ہونے کے آثار نمایاں ہیں، جسے ابن جریر طبری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخ کی ابتداء میں نقل کیا ہے اور کہا ہے: یہ صحیح نہیں۔ حاکم رحمۃ اللہ علیہ اور ابواحمد الحاکم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: وہ ذاہب الحدیث ہے ۔ النقاش رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: موضوعات بیان کرتا ہے۔ الخلیلی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: اس کے ضعف پر اجماع ہے ابن عیینہ نے اسے جھوٹا کہا ہے۔[1] اب یہ کیا ستم ظریفی ہے کہ حضرت عثمانی مرحوم کو تہذیب میں یہ تونظر آجائے کہ امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے روایت لی ہے اور جرح کا کوئی کلمہ بھی انھیں نظر نہ آئے۔ جسے کذاب، وضاع، متروک،لیس بشیء، ذاھب الحدیث، ساقط، لیس بثقۃ کہا گیا ہو، جو الفاظ جرح میں پانچویں اور چھٹے درجہ کی جرح ہے اس کے بارے میں جب دفاعی بہانہ سازی کی جاتی ہے تو ضعیف راویوں کے بارے میں ان کی جولانیوں کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ آخر میں حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ بھی پڑھ لیجئے۔ ((کذبوہ فی الحدیث وقال ابن المبارک کان یضع)) [2] ’’محدثین نے اسے حدیث میں جھوٹا کہا ہے اور ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وہ
Flag Counter