Maktaba Wahhabi

343 - 413
یضعف من قبل حفظہ فحالہ کحال ابن أبی لیلی وابن لھیعۃ وغیرھما وفی تہذیب التہذیب قال البزار: لیس حدیثہ حدیث حافظ وقال العجلی ضعیف جائز الحدیث یکتب حدیثہ فالحدیث حسن)) [1] ’’اسے ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے اور فرمایا ہے: کہ میں نے احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے سنا، وہ عبد الرحمن بن اسحاق کی تضعیف کرتے تھے، میں کہتا ہوں کہ کسی نے اس کی طرف کذب کی نسبت نہیں کی، اسے ضعف حفظ کی وجہ سے ضعیف کہا گیا ہے، اس کا حال ابن ابی لیلی اور ابن لھیعہ وغیرہما کا ہے اور تہذہب میں ہے کہ بزار نے کہا ہے: اس کی حدیث حافظ کی حدیث نہیں، العجلی نے کہا ہے: وہ ضعیف جائز الحدیث ہے اس کی حدیث لکھی جائے لہٰذا حدیث حسن ہے۔‘‘ مولانا عثمانی نے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی تضعیف کے مقابلے میں جو باتیں فرمائیں ان کی حقیقت بھی دیکھئے۔ 1. کسی نے کذب کی اس کی طرف نسبت تو نہیں کی البتہ اس پر سخت جرح موجود ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے ہی ’لیس بشیء منکر الحدیث‘ کہا ہے ۔امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے’ ضعیف لیس بشيء، اور متروک بھی کہا ہے۔ لہٰذا یہاں ’لیس بشيء‘ ان کے ہاں متروک کے معنی میں ہے۔ نیز ملاحظہ ہوحاشیہ قواعد علوم الحدیث[2] الفاظ جرح میں ’لیس بشیء‘ چوتھے درجہ کی جرح ہے جس کے بارے میں مولانا موصوف نے ہی فرمایا ہے: ((من قیل فیہ ذلک أی لفظ من الرابعۃ أوالخامسۃ فھو ساقط
Flag Counter