Maktaba Wahhabi

335 - 413
نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: لیس بثقۃ ولا یکتب حدیثہ، نیز متروک بھی کہا ہے۔ ابن نمیر رحمۃ اللہ علیہ نے متروک ،امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف اور منکر الحدیث،امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی منکر الحدیث کہا ہے۔ امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: ثقات سے ایسی روایات بیان کرتا ہے جو ثقات واثبات کی روایات جیسی نہیں ہیں اس کی حدیث سے استدلال باطل ہے۔ امام عقیلی رحمۃ اللہ علیہ ،ابونعیم رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے بھی الضعفاء میں ذکر کیا ہے۔ ابونعیم رحمۃ اللہ علیہ نے زمین سے کوئی شے اٹھائی اور فرمایا یہ اس کے برابر بھی نہیں۔ وہ ابویحییٰ الحمانی کے پاس بیٹھتا تھا۔ جب کسی چیز کے بارے میں اس سے دریافت کیا جاتا تو وہ عکرمہ عن ابن عباس کی سند سے کہتا کہ یوں مروی ہے۔ ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: کہ اس کی تمام احادیث غیر محفوظ ہیں۔ ضعف کے باوجود اس کی احادیث لکھی جائیں۔[1] مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ اسی النضر کی ایک حدیث جو نماز وتر کے بارے میں ہے،نقل کر کے فرماتے ہیں: ’’امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف کہا ہے۔امام ابوزرعہ رحمۃ اللہ علیہ نے لین الحدیث اور امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا :کہ اس میں بعض نے کلام کیا ہے اور ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: کہ ضعف کے باوجود اس کی حدیث لکھی جائے، لہٰذا یہ بالاتفاق متروک نہیں استشہاد کے قابل ہے۔‘‘[2] یہاں چند باتیں وضاحت طلب ہیں۔ 1. امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے صرف ضعیف نہیں،منکر الحدیث بھی کہا ہے جیسا کہ المؤتلف کے حوالے سے ہم نقل کر آئے ہیں اور یہ ضعیف سے سخت جرح ہے۔ 2. امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے جو فرمایا ہے: کہ ’تکلم فیہ بعضھم‘ کہ بعض محدثین نے اس میں کلام کیا ہے۔ اولاً تو عرض ہے بعض نہیں اوپر تو سبھی محدثین نے اس کی تضعیف کی ہے۔ اسی لیے تو حافظ عبد الحق رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: ’ والنضر ھذا ضعیف عن
Flag Counter