Maktaba Wahhabi

33 - 413
وفی ھذا الکتاب بلایا وطامات مخجلۃ.)) [1] ’’یہ (إعلاء السنن) کتاب اپنے تین مقدموں کے ساتھ اکیس اجزا میں طبع ہوئی ہے۔ اس میں بڑی بڑی آفتیں اور شرمندہ کرنے والے بڑے بڑے مصائب ہیں۔‘‘ اسی طرح محدثِ مدینہ شیخ حماد انصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((إن کتاب ’اعلاء السنن‘ مليء بالموضوعات وأغلب أدلتہ أحادیث کذب أو ضعیفۃ)) [2] ’’اعلاء السنن موضوعات سے بھری ہوئی ہے اور اس کی اکثر ادلہ جھوٹی یا ضعیف احادیث پر مشتمل ہیں۔‘‘ جس سے اس کتاب کی حیثیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یادرہے کہ اعلاء السنن میں اختیار کئے گئے اکثروبیشتر اصول اس کے مقدمہ میں پائے جاتے ہیں۔ یہ مقدمہ ’’انھاء السکن‘‘ کے نام سے طبع ہوا تھا جو بعد میں قواعد فی علوم الحدیث کے نام پر شیخ ابوغدہ کی تحقیق سے شائع ہوا۔اسی مقدمہ کا علمی جائزہ شیخ العرب والعجم سیدبدیع الدین الراشدی رحمۃ اللہ علیہ نے انماء الزکن کے نام سے لکھا جو بعد میں محترم فضیلۃ الشیخ صلاح الدین مقبول حفظہ اللہ کی مراجعت سے ’’نقض قواعد فی علوم الحدیث‘‘ کے نام سے زیور طبع سے آراستہ ہوا۔ شیخ صلاح الدین نے بجا فرمایا: کہ یہ قواعد وضوابط حنفی قواعد تو ہیں، مگر ان کا تعارف ’’قواعد فی علوم الحدیث‘‘ کے نام سے باعث ملامت ہے۔ اس کا نام قواعد فی علوم الحدیث نہیں بلکہ مھازل فی علوم الحدیث ہونا چاہیے۔ ’’انھاء السکن‘‘ پر تبصرہ اور نقد شیخنا الاستاذ الحافظ المحدث محمد گوندلوی نور اللہ مرقدہ نے بھی اس کے حاشیہ پر کیا تھا۔ انھاء السکن کا وہ نسخہ شیخ فتحی مکی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس تھا مگر ع آن قدح بشکست وآن ساقی نہ ماند
Flag Counter