Maktaba Wahhabi

320 - 413
کہ انھوں نے فرمایا: میں نے اس سے زیادہ جھوٹا اور کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘ اس حقیقت کا اعتراف شیخ ابو غدہ نے قواعد فی العلوم الحدیث کے حاشیہ[1] میں بھی محولہ عبارت کو نقل کر کے کیا ہے۔ اب اسی جابر جعفی کے بارے میں پہلے یہ دیکھئے کہ دارقطنی اور بیہقی میں تشہد کے بعد درود شریف پڑھنے کی روایات ہیں، ان میں بعض جابر بن یزید کے واسطہ سے ہیں امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے جابر کو ضعیف قرار دیا ہے۔ علمائے احناف کے ہاں تشہد میں درود شریف ضروری نہیں اس لیے مولانا عثمانی نے بالآخر ان پر یہ تبصرہ کیا ہے۔ ((فکلھا لاحجۃ فیہ فإنھا ضعاف یؤخذبھا فی فضائل الأعمال ولایحتج بھا)) [2] ’’ان تمام میں کوئی دلیل نہیں کیونکہ یہ سب ضعیف ہیں انھیں فضائل اعمال میں تو لیا جائے گا ان سے استدلال نہیں کیا جائے گا۔‘‘ نتیجہ بالکل واضح ہے کہ جابر ضعیف اور قابلِ حجت نہیں۔لیکن اسی کے واسطہ سے جب حدیث ’الوترواجب علی کل مسلم‘ کہ ’’وتر ہر مسلمان پر واجب ہے۔ ‘‘نقل کی جاتی ہے تو فرمایا جاتا ہے: ((ھو مختلف فیہ وثقہ شعبۃ وروی عنہ وقال ابن عدی للجعفی حدیث صالح وقد احتملہ الناس وروواعنہ،۔۔۔وعن الثوری قال مارأیت أورع فی الحدیث منہ‘ فالحدیث حسن)) [3] ’’وہ مختلف فیہ ہے، امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ثقہ کہا اور اس سے روایت لی ہے، ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: جعفی کی حدیث صالح ہے، لوگوں نے اس سے روایت لی ہے، امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: میں نے حدیث میں اس سے زیادہ ورع والا کسی کو نہیں دیکھا لہٰذا حدیث حسن ہے۔‘‘
Flag Counter