Maktaba Wahhabi

308 - 413
حالانکہ یہاں بھی تو اس لفظ کو بیان کرنے والاصدوق اورثقہ ہے جو حیان بن عبید اللہ سے بہر حال بہتر ہے۔ مگر مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں اس کی زیادت تو قبول نہیں،مگر حیان کی زیادت مقبول ہے۔(سبحان اللہ) اول وقتھا‘ کی یہ روایت معنوی اعتبار سے ’ لوقتھا‘ یا ’ لمیقاتھا‘ یا’علی وقتھا‘ کے منافی نہیں۔ راوی نے دونوں کو ہم معنی سمجھ کر ’أول وقتھا‘ کے لفظ سے روایت کیا ہے۔ جس کی وضاحت فتح الباری[1] میں حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کر دی ہے۔ امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہی بات فرمائی جیسا کہ الاحسان[2] میں ترجمۃ الباب کے الفاظ سے عیاں ہوتا ہے۔ ((ذکر البیان بأن قولہ صلي اللّٰهُ عليه وسلم لمیقاتھا أرادبہ فی أول الوقت)) اسی طرح مکرر اس کا عنوان یوں بھی ہے۔ ((ذکر البیان بأن قولہ صلي اللّٰهُ عليه وسلم لوقتھا أرادبہ فی أول الوقت)) [3] بلکہ لطف یہ کہ امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے یہ وضاحت بھی کر دی ہے کہ ’اول وقتھا‘ کے الفاظ ذکر کرنے میں عثمان بن عمر منفرد ہے،مگر اس کے باوجود وہ اسے اپنی الصحیح میں نقل کرتے ہیں اور اسے ’ لوقتھا‘ یا ’ لمیقاتھا‘ کے منافی قرار نہیں دیتے،بلکہ اسے دوسرے الفاظ کی تفصیل یاان کے ہم معنی قرار دیتے ہیں۔ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے جواب میں فرمایا ہے: یہ خیال کہ دونوں الفاظ کے ایک ہی معنی ہیں ہم پر حجت نہیں۔ یہاں مسئلہ کی وضاحت ہمارا مقصود نہیں۔ بلکہ صرف یہ بتلانا ہے کہ ’أول وقتھا‘ کے الفاظ ان کے پسندیدہ اصول کے مطابق مقبول ہونے چاہییں، کیونکہ انھیں بیان کرنے والے بھی ثقہ اور صدوق راوی ہیں جو حیان بن عبید اللہ سے بہر آئینہ افضل اور زیادہ ثقہ ہیں، مگر ان کی زیادت یہاں مولانا صاحب کو قبول نہیں۔
Flag Counter