Maktaba Wahhabi

303 - 413
تعدیل سے جمہور کے نزدیک عدالت ثابت نہیں ہوتی،کیونکہ احتمال ہے کہ انھوں نے اس سے دو کی روایت کی بنا پر ثقہ کہا ہو‘‘ بلاشبہ علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ موقف ذکر کیا ہے۔ علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد علامہ لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ نے الرفع والتکمیل[1] میں ، اور بعد کے دیگر اہلِ علم نے بھی ذکر کیا ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے ۔امام دار قطنی رحمۃ اللہ علیہ کی جس عبارت کا حوالہ انھوں نے دیا اسی نوعیت کی ایک عبارت سنن دارقطنی[2] میں بھی موجود ہے۔ مگر وہاں’ ارتفعت جہالتہ‘ کی بجائے ’ارتفع عنہ اسم الجہالۃ‘ ہے جو جمہور کے مسلک کے موافق ہے، نیز اس میں ’وثبتت عدالتہ‘کے الفاظ بھی نہیں ہیں۔ اگر اس کا مفہوم ثبوت عدالت سمجھا جائے، تو یہ ان کی دیگر تصریحات کے خلاف ہے۔ کیونکہ سنن دارقطنی کتاب البیوع[3] میں ابواسحاق اپنی زوجہ العالیہ، اور ان کا بیٹا یونس بن ابی اسحاق اپنی والدہ العالیہ سے روایت کرتا ہے۔ دونوں باپ، بیٹا ثقہ ہیں۔ اس کے باوجود امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((أم محبۃ والعالیۃ مجہولتان لا یحتج بھما)) [4] ’’ام محبۃ اور العالیہ دونوں مجہول و ناقابلِ احتجاج ہیں۔‘‘ اگر کسی کی عدالت کے لیے دوراویوں کا روایت لینا امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک کافی ہوتا تو کیا وہ’’العالیہ‘‘ کو مجہول کہتے ؟ جس سے ان کا خاوند اور بیٹا روایت کرتے ہیں اور دونوں ثقہ ہیں۔ ابوغطفان المری رحمۃ اللہ علیہ جو صحیح مسلم کا راوی ہے اور ایک جماعت اس سے روایت کرتی ہے مگر امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ اسے مجہول کہتے ہیں ۔ ان کے اس قول پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
Flag Counter