Maktaba Wahhabi

294 - 413
اسی طرح امام زہری کی ایک مرسل روایت ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ((فلم نقبل ھذا لأنہ مرسل)) [1] ’’ہم اسے قبول نہیں کرتے کیونکہ یہ مرسل ہے۔‘‘ بلکہ اس حقیقت کا اعتراف خود انھوں نے اپنے اصول کی کتاب میں کیا ہے۔ ((مراسیل الزہری قال ابن معین ویحیی بن سعید القطان لیس بشیء وکذا قال الشافعی، قال لأنا نجدہ یروی عن سلیمان بن أرقم)) الخ[2] ’’امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ اور امام یحییٰ بن سعید القطان رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل کچھ بھی نہیں، اسی طرح امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے اور کہا ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ سلیمان بن ارقم سے روایت کرتے ہیں۔‘‘ شیخ ابو غدہ نے حاشیہ میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے اس موقف کے بارے میں ان کی اپنی کتاب الرسالہ ،خطیب بغدادی کی الکفایہ اور ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہ کی آداب الشافعی کا حوالہ دیا ہے۔ اور سلیمان بن ارقم کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’ وہ محدثین کے نزدیک بالاتفاق ضعیف ومتروک ہے۔ اور امام زہری رحمۃ اللہ علیہ اس جیسے راوی سے بھی ارسال کرتے ہیں۔‘‘ لہٰذا جب خود مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ اس کے معترف ہیں کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مرسل بے کار ہے۔ تواب اہلِ علم فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اعلاء السنن میں یہ کہنا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ان کی مرسل سے استدلال کرتے ہیں، کس قدر حقیقت پر مبنی ہے؟ رہی یہ بات کہ ہمارے اصول میں ان کی مراسیل مقبول ہیں۔ اپنے اس اصول کے مطابق جو چال چاہتے ہیں چلیں یہ ان کی اپنی ضرورت ہے ورنہ جہاں ان کی مرسل خلاف مسلک آئے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے ہم اشارہ کر آئے ہیں۔ اسی سے ان
Flag Counter