Maktaba Wahhabi

292 - 413
((وظہرمن استدلال الحافظ بمرسل الزہری أن مراسیلہ لیست بضعاف عندہ ولاعندجمیع أہل الحدیث،بل ضعفھا عند بعضھم فقط، کیف؟ وقد احتج بمراسیلہ مالک فی الموطا والشافعی فی مسندہ وکتبہ، علی أن ضعف مراسیلہ لایتأتی علی أصلنا لکونہ تابعیاً حجۃ اماماً، ومراسیل مثلہ مقبولۃ عندنا ، فافھم)) [1] ’’مرسل زہری سے حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کے استدلال سے ظاہر ہوتا ہے کہ زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ اور تمام اہلِ حدیث کے نزدیک ضعیف نہیں بلکہ صرف بعض نے انھیں ضعیف کہا ہے۔ اس لیے کہ اس کی مراسیل سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے موطا میں اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مسند اور دیگرکتابوں میں استدلال کیا ہے۔ علاوہ ازیں اس کی مراسیل کا ضعف ہمارے اصول پر پورا نہیں آتا کیونکہ وہ تابعی، حجت، امام ہیں اور ان جیسوں کی مراسیل ہمارے نزدیک حجت ہے۔‘‘ قارئین کرام اندازہ فرمائیے کہ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری ’ باب المشی والرکوب الی العید بغیر أذان ولاإقامۃ‘ میں کہا تھا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے زہری رحمۃ اللہ علیہ سے مرسلاً بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں مؤذن کو فرماتے تھے کہ لوگوں کو بلانے کے لیے’الصلاۃ جامعۃ‘ کہو۔ یہ مرسل ہے اور صلاۃ کسوف پر اسی ندا اور آواز پر قیاس اس مرسل کا مؤید ہے۔ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مؤیدبالقیاس مرسل کی بظاہر تائید کی ہے اس سے یہ سمجھ لیا گیا کہ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک زہری کی مرسل ضعیف نہیں۔ حالانکہ حدیث کا ابتدائی طالبِ علم بھی علی الاطلاق مرسل کے بارے میں حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کا موقف شرح نخبۃ الفکر کے حوالے سے جانتا ہے کہ انھوں نے مرسل کو مردود کی قسم
Flag Counter