Maktaba Wahhabi

290 - 413
’’جب حدیث مرسل ہو تو اکثر اہلِ حدیث کے نزدیک صحیح نہیں، بہت سے حضرات نے اسے ضعیف کہا ہے۔‘‘[1] اس لیے اگر کسی نے یہ کہہ دیا کہ ’مراسیل الزہری ضعیفۃ عندہم‘ تو یہ خلاف حقیقت نہیں۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام شیبانی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مراسیل قابلِ عمل ہیں تو یہ سیدھی سی بات تھی کہ ہمارے نزدیک یہ حجت ہیں۔ حضرت مولانا نے فرمایا بھی ہے کہ ’مراسیل الزہری مقبولۃ‘ ’’کہ زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل مقبول ہیں۔‘‘[2] اس کی بجاے یہ سہارا کہ مراسیل کی قبولیت وعدم قبولیت کا مسئلہ مختلف فیہ ہے۔ لہٰذااس کی مراسیل اصولاً حسن ہیں محض تکلف ہے۔ اسی طرح مولانا صاحب کا یہ فرمانا کہ ’’مرسل زہری رحمۃ اللہ علیہ کو محدثین کے ہاں ضعیف کہنا بجائے خود قائل کی غلطی ہے۔ کیونکہ ’نسبت قول بعض المحدثین فی تضعیف مراسیلہ إلی کلھم‘ ’’زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل کو ضعیف کہنے کا قول جو بعض محدثین کا ہے تم نے تمام کی طرف منسوب کر دیا ہے۔‘‘[3] خلاف حقیقت ہے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ اور امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کا کلام مراسیل کے بارے میں آپ کے سامنے ہے ،امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کیا دیگرکی مراسیل کے بارے میں بھی تضعیف کا فیصلہ اکثر کا ہے یا بعض محدثین کا؟ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ مراسیل کی حجت کے قائل ہیں اور یہ معروف اصولی مسئلہ ہے۔مگر مولانا عثمانی مرحوم نے ان کے اس موقف کے ثبوت میں موطا سے امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی ایک مرسل کو نقل کرنا ضروری سمجھا تاکہ مسئلہ مدلل طور پر ثابت کیا جا سکے، اس مرسل کے الفاظ ہیں۔ ((إن رسول اللّٰه صلي اللّٰهُ عليه وسلم وأبا بکر الصدیق وعمر کانوا لیمشون أمام الجنازۃ والخلفاء ھلم جراً وعبد اللّٰه بن عمر)) [4]
Flag Counter