Maktaba Wahhabi

289 - 413
ذکر کیا ہے کہ امام ابوبکر رازی حنفی رحمۃ اللہ علیہ اور اما م ابو الولید باجی مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ: جب راوی ثقہ اور غیر ثقہ سے ارسال کرے تو اس کی مرسل بالاتفاق مقبول نہیں۔[1] امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل کے بارے میں امام یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے ((لایری إرسال الزہری وقتادۃ شیئاً ویقول ھوبمنزلۃ الریح)) [2] ’’کہ وہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ اور امام قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کے ارسال کوکچھ بھی نہیں سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ وہ بمنزلہ ہوا ہے۔‘‘ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام زہری ضعفاء سے ارسال کرتے تھے ورنہ ان کے ارسال کو بمنزلہ ہوا اور لاشیء قرار دینا چہ معنی دارد؟ اسی طرح وہ ضعفاء سے روایت بھی کرتے ہیں جیسا کہ آئندہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے ان شاء اللہ ہم ذکر کریں گے۔ 2. رہی یہ بات کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمد شیبانی رحمۃ اللہ علیہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل سے استدلال کرتے ہیں تو امام زہری رحمۃ اللہ علیہ ہی کی نہیں،بلکہ مطلقاً مراسیل سے استدلال کے قائل ہیں۔ یہ مسئلہ ان کے دور میں بلاریب مختلف فیہ تھا ان کے متبعین بھی عموماً اسی کے قائل ہیں، مگر بعد میں اکثر ائمہ محدثین کا اس پر اتفاق ہے مراسیل حجت نہیں۔ چنانچہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ مقدمہ صحیح مسلم میں فرماتے ہیں: ((المرسل من الروایات فی أصل قولنا وقول أھل العلم بالأخبار لیس بحجۃ)) [3] ’’ہمارے اور حدیث کو جاننے والوں کے قول میں مرسل روایت حجت نہیں۔‘‘ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی فرمایا ہے: ((والحدیث إذا کان مرسلاً فإنہ لایصح عند أکثر أہل الحدیث قدضعفہ غیر واحد)) [4]
Flag Counter