Maktaba Wahhabi

284 - 413
أولاً، ثم ذکر المختلف فیھا وقال: فھی المرسل وأحادیث المدلسین إذالم یذکرواسماعھم الخ کذافی تدریب الراوی۔ وقد ذکرنا فی المقدمۃ أن المختلف فیہ حسن، لا ضعیف، والتزم بعض الناس ھذا الأصل فی کتابہ، وقد شحنہ وملأہ بقولہ: إن الاختلاف لایضرہ، فکیف یضعف الحدیث بسببہ ھھنا؟ فالحق أن الإسنادین حسنان ولیسا بضعیفین ))الخ[1] ’’میں کہتا ہوں کہ آپ نے حجاج کی توثیق کی اور اپنی کتاب میں کئی مقامات پر اس کی حدیث کو حسن کہا ہے۔رہی تدلیس تو تدلیس سے صحیح حدیث مختلف فیہ ہوتی ہے بالاتفاق ضعیف نہیں ہوتی، امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ: صحیح حدیث کی دس اقسام ہیں پانچ متفق علیہا صحیح ہیں اور پانچ کی صحت مختلف فیھا ہیں، پہلے انھوں نے متفق علیھا صحیح احادیث کی وضاحت کی، کہ کون کون سی ہیں،پھر مختلف فیہا کا ذکر کیا ہے۔انھی میں حدیث مرسل اور مدلسین کی احادیث کو شمار کیا ہے جب وہ سماع کا ذکر نہ کریں جیسا کہ تدریب الراوی میں ہے۔ ہم نے مقدمہ میں ذکر کیا ہے کہ مختلف فیہ حدیث حسن ہوتی ہے ضعیف نہیں ہوتی۔ انھوں (مولانا احمدحسن)نے اپنی کتاب میں اس اصول کا التزام کیا ہے اور اس قول سے اپنی کتاب کو بھرا ہوا ہے کہ حدیث کی صحت وضعف میں اختلاف کوئی مضر نہیں،لہٰذا وہ یہاں اس سبب کے ہوتے ہوئے حدیث کو ضعیف کیوں کہتے ہیں؟ حق یہ ہے کہ یہ دونوں سندیں حسن ہیں ضعیف نہیں۔‘‘ مدلس کی روایت کی قبولیت یا عدم قبولیت یا امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ کے موقف سے قطع نظر ہم یہاں صرف یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ کے اسی قول کے تناظر میں کیا تمام
Flag Counter