Maktaba Wahhabi

282 - 413
وقلن۔))[1] علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے کتاب الجنائز ’باب حضور النساء عند المیت‘ میں ذکر کیا ہے۔[2] بالکل یہی الفاظ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی ضعیف سند سے طبرانی کبیر[3] میں مروی ہیں۔ اور اسے بھی علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے ’ باب حضور النساء عند المیت‘ میں ذکر کیا ہے۔ [4] یعنی میت کے پاس بھی عورتوں کے اجتماع میں کوئی خیر نہیں،یہ بیٹھتی ہیں تو باتیں کرتی ہیں۔ بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میت کے پاس عورتیں جمع ہو جاتی ہیں تو آپ نے فرمایا: ((لاخیر فی اجتماعھن انھن إذا اجتمعن قلن وقلن)) [5] لیث بن ابی سلیم رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ اس کے سب راوی ثقہ ہیں۔ اور لیث رحمۃ اللہ علیہ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک حسن الحدیث ہے۔ جیسا کہ پہلے باحوالہ گزرچکا ہے۔جہاں یہ حدیث مسند امام احمد کی روایت کے من وجہ معارض ہے وہاں اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے۔ اس سے مراد عورتوں کا اجتماع اور اکٹھا ہونا ہے جماعت کروانا مراد نہیں۔ بلکہ مسجد میں اور میت کے پاس اجتماع مراد ہے۔ اسی طرح حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے طبرانی میں ہے۔ ((ان رسول اللّٰه صلي اللّٰهُ عليه وسلم سئل عن جماعۃ النساء فقال: لاخیر فی جماعتھن إلا عند ذکر أوجنازۃ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عورتوں کے اجتماع کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ذکر یا جنازہ کے علاوہ ان کے اجتماع میں کوئی خیر نہیں۔‘‘ علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے بھی باب ماجاء فی مجالس الذکر میں ذکر کیا ہے۔[6]
Flag Counter