Maktaba Wahhabi

281 - 413
سے باہر باجماعت نماز میں ہے۔ اور مسجد وں میں ان کی جماعت مردوں کے ساتھ ہی ہوتی ہے اور کسی نے بھی عورتوں کے لیے مسجد میں اپنی جماعت کروانا جائز قرار نہیں دیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ ان کا اپنی جماعت کروانا مکروہ ہے۔[1] مگر سوال یہ ہے کہ کیا احناف کے نزدیک عورتوں کے لیے مسجدوں میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے؟حالانکہ تمام کتب فقہ میں تو لکھا ہے: ’ویکرہ للنساء حضور الجماعۃ[2] کہ نماز کے لیے عورتوں کا جماعت میں حاضر ہونامکروہ ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ صرف عمر رسیدہ خواتین کو عشاء اور فجر میں حاضری کی اجازت دیتے ہیں اور صاحبین رحمہما اللہ عمر رسیدہ کے لیے تمام نمازوں میں اس کی اجازت دیتے ہیں۔ اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تو یہ حدیث ہی حنفی مسلک کے مخالف ہے۔ کیونکہ حدیث میں ان کی باجماعت نماز کو خیر قرار دیا گیا اور یہ حضرات اسے مکروہ قرار دیتے ہیں۔ اس سے تو ’فرمن المطروقام تحت المیزاب‘ کی مثال صادق آتی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کا جو مفہوم مولانا صاحب نے بیان فرمایا اس کے تناظر میں ان کے استدلال کی پوزیشن آپ پڑھ آئے ہیں،مگر امر واقع یہ ہے کہ اس حدیث کا خواتین کے جماعت کروانے سے کوئی تعلق نہیں،بلکہ اس کا تعلق خواتین کے اجتماع اور اکٹھے ہونے سے ہے۔ علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث ’باب اجتماع النساء فی المسجد‘ میں ذکر کی ہے۔[3] علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس پر ’اجتماع النساء لأجل القتیل ‘ کا عنوان قائم کیا ہے۔[4] اسی طرح کی ایک ضعیف حدیث حضرت خولہ بنت الیمان رضی اللہ عنہا سے طبرانی میں مروی ہے جو اس کے معارض ہے۔جس کے الفاظ ہیں: ((لاخیر فی جماعۃ النساء ولا عند میت فانھن إذا اجتمعن قلن
Flag Counter