Maktaba Wahhabi

276 - 413
ورقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ذکر کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں گھرمیں اہلِ خانہ کو نماز پڑھانے کی اجازت دی۔اس کے بارے میں بلوغ المرام کے حوالے سے یہ نقل کیا کہ اسے امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے۔ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی المستدرک[1] میں اسے نقل کیا اور فرمایا کہ اس کے راوی الولید بن جمیع سے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے استدلال کیا ہے۔ اور نصب الرایہ میں علامہ المنذری سے منقول ہے کہ الولید بن جمیع میں کلام ہے ۔ابن قطان رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: الولید اور عبد الرحمن بن خلاد دونوں کا حال معلوم نہیں۔ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: کہ ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے دونوں کو ثقات میں ذکر کیا ہے۔ مولانا موصوف فرماتے ہیں: کہ الولید کو ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے الضعفاء میں بھی ذکر کیا ہے اور حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے اگر امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ اس کی حدیث نہ لاتے تو بہتر تھا۔ دیگر حضرات سے توثیق بھی منقول ہے۔[2] لہٰذا یہ راوی مختلف فیہ ہے اور ابن لہیعہ اس سے بہتر ہے اسے کسی نے مجہول نہیں کہا۔ لہٰذا اس کی روایت الولید کی روایت سے بہتر ہے۔[3] غور فرمایا آپ نے کہ الولید بن عبد اللہ بن جمیع کے بارے میں کیا جرح ہے۔ 1. ابن قطان رحمۃ اللہ علیہ نے مجہول کہا ہے۔ 2. حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ اس سے روایت نہ لیتے تو بہتر تھا۔ 3. ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے الثقات کے علاوہ الضعفاء میں بھی اسے ذکر کیا ہے۔ لہٰذا یہ راوی مختلف فیہ ہے ایسے راوی کی روایت تو مقبول اور حسن ہوتی ہے ،مگر ابن لہیعہ[4] اس سے بہتر راوی ہے اس لیے اس کی حدیث راجح ہے۔ حالانکہ حضرت مولانا صاحب نے خود اعتراف کیا ہے کہ 1۔ ابن خزیمہ نے ام ورقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کو صحیح کہا ہے۔
Flag Counter