Maktaba Wahhabi

26 - 413
رسالہ ’’ردالسکین‘‘جو ۱۳۱۲ھ میں قومی پریس لکھنو سے طبع ہوا تھا،میں ایک اشتہار اور اعلان کے ذریعے یوں رقم فرمایا ہے: ’’یہ تو ظاہر ہے کہ حدیث میں پہلے بلوغ المرام یا مشکوٰۃ شریف پڑھائی جاتی ہے۔ اور ان کے مؤلف شافعی المذہب تھے۔ ان کتابوں میں زیادہ وہی حدیثیں ہیں جو مذہب امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی مؤید اور مذہب حنفی کے خلاف ہیں، اس پر طرہ یہ ہوتا ہے کہ اکثر معلم درپردہ غیر مقلد ہوتے ہیں،بے چارے اکثر طلبہ یہ ابتدائی کتابیں پڑھ کر مذہب حنفی سے بدعقیدہ ہو جاتے ہیں۔ پھر جب صحاح ستہ کی نوبت آتی ہے تو ان کے خیالات اور بھی بدل جاتے ہیں۔ علمائے حنفیہ نے کوئی ایسی کتاب قابلِ درس تألیف نہیں کی کہ جس میں مختلف کتب احادیث کی وہ حدیثیں ہوں جن سے مذہبِ حنفی کی تائید ہوتی ہو۔ پھر بے چارے طلباء ابتداء میں پڑھیں تو کیا پڑھیں؟ اور ان کے عقائد درست رہیں تو کیوں کر؟آخر بے چارے غیر مقلدنہ ہوں تو کیا ہوں؟ فقیر نے انھی خیالات سے حدیث شریف میں آثار السنن کے نام سے ایک کتاب کی بنائے تالیف ڈالی ہے۔ اور ارادہ ہے کہ کتبِ متداولہ کے علاوہ عرب وعجم کی نایاب کتبِ احادیث سے حدیثیں انتخاب کر کے جمع کروں اور حاشیہ میں اسناد لکھ دوں۔‘‘ ’’آثار السنن‘‘ کے تعارف میں اسی نوعیت کے اشتہارات علامہ نیموی نے اپنے بعض دیگر رسائل میں بھی شائع کیے۔ انھوں نے کتاب الصلاۃ تک کی تکمیل ۱۳۱۳ھ میں کی۔ یادش بخیر: مولانا محمد انورکشمیری مرحوم نے نیل الفرقدین میں لکھا تھا کہ میں آثار السنن کی تالیف میں علامہ نیموی کا معاون رہا ہوں، اس حوالے سے علامہ نیموی کے صاحبزادے مولانا عبد الرشید فوقانی نے لکھا ہے کہ علامہ انور شاہ کشمیری نے نیل الفرقدین میں جو لکھا ہے’انی کنت مرافقاً فیہ‘ کہ علامہ نیموی آثار السنن کی تالیف کے دوران میں کتاب کے اجزاء میرے پاس بھیجتے تھے اور میں اس میں ان کا ساتھی تھا ۔یہ بات درست نہیں ،کیونکہ کتاب کی
Flag Counter