Maktaba Wahhabi

231 - 413
علامہ ابن سلیمان نے یہ روایت طبرانی سے نقل کی ہے اور فرمایا ہے: کہ ’للکبیر بضعف‘ ’’یہ طبرانی کبیر میں ایسی سند سے ہے جس میں ضعف ہے۔ ‘‘خود مولانا عثمانی نے بھی یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔ علامہ ابن سلیمان رحمۃ اللہ علیہ جس روایت کے رواۃ کے بارے میں’’ضعف‘‘ کہتے ہیں، خود انھوں نے صراحت کی ہے کہ اس میں راوی ایسا ہوتا ہے جس میں ضعف ہوتا ہے ،مگر وہ روایت تعدد طرق اور شواہد کی بنا پر ضعیف نہیں ہوتی۔[1] اس روایت کے بارے میں بھی انھوں نے ’’ضعف‘‘ ہی کہا۔ مشکل وقت میں اشارہ سے نماز پڑھنے کا بلاشبہ جواز ہے اور اس روایت کے معنوی مؤیدات ہیں۔ اس لیے انھوں نے تو اپنے اصول کی بنا پر ایک اشارہ کر دیا۔ مگر مولانا صاحب نے اس سے آگے اس حدیث کو حسن، بلکہ تمام مسکوت عنہ کو حسن صحیح قرار دینے کا اصول ہی بنا لیا ۔ اسی روایت کے بارے میں دیکھئے کہ علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے مجمع الزوائد[2] میں ذکر کیا ہے، اور طبرانی کبیر اور اوسط کا حوالہ دے کر فرمایا ہے: ’ فیہ محمد بن فضاء وھو ضعیف‘ ’’اس میں محمد بن فضاء ضعیف ہے‘‘ مجمع الزوائد میں محمد بن قضاء ہے مگر صحیح ابن فضاء ہے۔ یہ محمد بن فضاء ضعیف ہے۔ کوئی ایک کلمۂ توثیق اس کے بارے میں منقول نہیں۔ امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف الحدیث، لیس بشیء، ابوزرعہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ضعیف الحدیث، ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے لیس بقوی، نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف الحدیث، لیس بثقۃ، اورابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے واھی الحدیث کہا ہے۔ سلیمان بن حرب رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ضعیف کہا اور فرمایا: کہ وہ شراب فروخت کرتا تھا۔ الساجی رحمۃ اللہ علیہ نے منکر الحدیث، امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی ایک روایت کو جسے وہ ’عن أبیہ عن علقمۃ بن عبداللّٰه المزنی‘ سے بیان کرتا ہے اس کی منکرات میں شمار کیا ہے۔ عقیلی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: ’لایتابع علی حدیثہ[3] حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی تقریب[4] میں اسے ضعیف قرار دیا ہے تو کیا ایسے متفق علیہ ضعیف
Flag Counter