Maktaba Wahhabi

230 - 413
کذاب، متہم، یا متروک یا منکر نہیں ہو گا۔ اسی بنیاد پر حضرت موصوف مجمع الزوائد کی ایسی روایت جمع الفوائد سے نقل کر کے فرماتے ہیں: ’ فالضعیف الذی فیہ قریب من الحسن‘ لہٰذا جمع الفوائد کی ضعیف روایت حسن کے قریب ہے۔‘‘[1] یہاں تو جمع الفوائد کی ایسی روایت کو ’قریب من الحسن‘ قرار دیا جبکہ ایک اور مقام پر امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ کی المعجم الکبیر سے روایت ذکر کے فرمایا ہے: ((وقد سکت عنہ الإمام ابن سلیمان المغربی الفاسی فھو حسن أو صحیح علی قاعدۃ المذکورۃ فی أول کتابہ)) [2] ’’امام ابن سلیمان المغربی الفاسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر سکوت کیا ہے لہٰذا یہ حسن یا صحیح ہے ان کی کتاب کے اوائل میں بیان کیے گئے قاعدہ کی بنیاد پر۔‘‘ نتیجہ ظاہر ہے جن روایات پر علامہ ابن سلیمان سکوت کریں وہ حسن کے قریب کیا، حسن یا صحیح ہوتی ہیں۔ لیکن یہ بات درست نہیں کیونکہ سند میں اگر متروک، کذاب، متہم یا منکر راوی نہ ہو بلکہ ضعیف یا مجہول یا فاحش الخطأ ہو تو اس کی روایت بھی ضعیف ہوتی ہے حسن یا صحیح قطعاً نہیں ہوتی جیسا کہ مولانا صاحب باور کروارہے ہیں۔ پہلے مقام پر ذکر کی گئی روایت جو حسبِ ذیل الفاظ سے مروی ہے: ((إذا کنت فی القصب أو الثلج أوالرداغ فحضرت الصلاۃ فأومئوا إیماء)) [3] ’’کہ جب تم چشمہ میں یا برف میں یا کیچڑ میں ہو اور نماز کا وقت ہو جائے تو اشارہ سے نماز پڑھو۔‘‘
Flag Counter