Maktaba Wahhabi

227 - 413
کنز العمال کے مقدمہ کے مطابق جو اصول اختیار کیا گیا ہے اس کی کمزوری اس سے بھی عیاں ہوتی ہے کہ مولانا عثمانی نے ’باب المسح علی العصابۃ والجبائر‘ کے تحت عبد الرزاق سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث کنز العمال سے نقل کی ہے کہ میرے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی، تو اس کے بارے میں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، تو آپ نے ارشاد فرمایا: پٹی پر مسح کر لیا کرو۔ اس کے بارے میں انھوں نے نقل کیا ہے۔ ’سندہ حسن کما فی کنز العمال‘ ’’کہ اس کی سند حسن ہے جیسا کہ کنز العمال میں ہے۔‘‘ [1] حالانکہ اسی روایت کے بارے میں اعلاء السنن کے حاشیہ میں غالباً مولانا تقی عثمانی نے فرمایا ہے: ’’یہ روایت مصنف عبد الرزاق[2] ، دارقطنی[3] اور بیہقی[4] میں ہے اور اس حدیث پر امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے عمرو بن خالد کی وجہ سے طعن کیا ہے کہ وہ ضعیف اورمتروک ہے جیسا کہ میزان الاعتدال[5] میں ہے اور علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: کہ اس کے ضعف پر اتفاق ہے۔ جیسا کہ البحرالرائق اور فتح القدیر[6] میں ہے۔ علامہ المتقی رحمۃ اللہ علیہ نے جو اسے حسن کہا ہے توانھوں نے عمرو بن خالد کے علاوہ کسی اور سند سے یہ حدیث پائی ہے یا وہ عمرو کو ضعیف نہیں سمجھتے۔ ان دونوں باتوں کا احتمال ہے۔‘‘ [7] مگر امرِ واقع یہ ہے کہ علامہ تقی صاحب فتح القدیر یا البحرالرائق کے علاوہ نصب الرایہ کی بھی مراجعت کرتے تو شائداس احتمال کی پوزیش واضح ہو جاتی جو انھوں نے علامہ المتقی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں ذکر کیا ہے۔ علامہ متقی رحمۃ اللہ علیہ کیا یہی کچھ ان کے پیش روعلامہ السیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے جمع الجوامع[8] میں کیا ہے۔
Flag Counter