Maktaba Wahhabi

222 - 413
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یہ صرف اسی سند سے مروی ہے اور میرا خیال ہے کہ اس میں یحییٰ بن اسحاق نے غلطی کی ہے۔‘‘ بلکہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے مسند[1] میں یہ روایت بیان کی تو ان کے فرزند امام عبد اللہ فرماتے ہیں: ’کان أبی قدترک ھذا الحدیث‘ ’’میرے والد نے یہ روایت ترک کر دی تھی۔‘‘ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور امام بزار رحمۃ اللہ علیہ کی اس وضاحت کے مقابلے میں علامہ العلقمی کی تصحیح کی حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے؟ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے تو فرمایا ہے کہ عبد الوہاب بن عطاء اور محمد بن عبد اللہ انصاری، دونوں ’ سعید بن أبی عروبۃ عن قتادۃ عن الحسن عن سمرۃ‘ سے روایت کرتے ہیں۔جس کے الفاظ ہیں: ’ نھی عن الاقعاء فی الصلاۃ‘ مگر حماد بن سلمۃ نے سعید کی مخالفت کی ہے اور اسے’ قتادۃ عن أنس‘ سے بیان کیا ہے۔ جسے حماد سے یوں بیان کرنے میں یحییٰ بن اسحا ق منفرد ہیں۔ اور پہلی یعنی سعید عن قتادۃ عن الحسن عن سمرۃ کی روایت اصح ہے۔[2] حماد بن سلمۃ بلاشبہ ثقہ اور حافظ ہیں اور ثابت سے روایت کرنے میں اثبت شمار ہوتے ہیں،مگر قتادہ سے روایت کرنے میں ان کا وہ مقام نہیں جو سعید بن ابی عروبۃ کا ہے۔ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی تقریب[3] میں انھیں ’ من أثبت الناس فی قتادہ‘ قتادہ سے روایت کرنے والوں میں سے اثبت قرار دیا ہے۔ بایں صورت یہاں حضرت سمرۃ رضی اللہ عنہ کی روایت راجح اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مرجوح ہے۔ یہاں بعض دیگر تنقیحات بھی ہیں مگر سرِ دست ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔ ہماری اس وضاحت سے یہ بات روزِ روشن کی طرح ظاہر ہو جاتی ہے کہ مولانا عثمانی نے کنز العمال کے سہارے حضرت سمرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے جو الفاظ نقل کیے اور انھیں ’’قاعدۃکنز العمال‘‘ کی بنیاد پر صحیح باور کرانے کی کوشش کی ان میں ’’والتورک‘‘ کا لفظ قطعاً صحیح
Flag Counter