Maktaba Wahhabi

212 - 413
’’جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے اعضاء کو ساکن رکھے، انھیں یہودیوں کی طرح جھکنے نہ دے، بے شک اعضاء کا سکون نماز کے اتمام میں سے ہے، اسے حاکم نے روایت کیا اور کہا ہے یہ غریب ہے اور اس میں تین صحابہ ایک دوسرے سے روایت کرتے ہیں۔‘‘ اس روایت کو لکھ کر حضرت موصوف فرماتے ہیں: ((لم یتعقبہ السیوطی بشیء، فھو صحیح علی قاعدتہ ، والغرابۃ بمعنی التفرد لیست بعلۃ)) ’’اس پر علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے کسی قسم کا تعاقب نہیں کیا لہٰذا یہ ان کے قاعدہ کے مطابق صحیح ہے، اور غرابت ،تفرد کے معنی میں ہے جو کوئی علت نہیں۔‘‘ اور حاشیہ میں مراقی الفلاح سے نقل کیا ہے کہ ہمارے فقہاء کے نزدیک نماز میں ادھر ادھر جھکنا مکروہ ہے۔ جس کی یہ دلیل ہے۔ مگر امر واقع یہ ہے کہ یہ بھی ’’قاعدہ‘‘ کے مطابق اس لیے صحیح ہے کہ اس سے ’’ہمارے فقہاء‘‘ کی تائید ہوتی ہے۔ یا یہ کہ حضرت اس بارے میں غلط فہمی کا شکار ہیں۔ کیونکہ علامہ علی متقی نے یہ روایت دو جگہ بیان کی ہے پہلی جگہ وہی جس کا حوالہ مولانا صاحب نے دیا ہے اور ہمارے ہاں نسخہ میں یہ( 6/528رقم:20096)میں ہے اورحوالہ ’ الحکیم، حل، ک‘ کا ہے یعنی یہ روایت حکیم ترمذی، حلیۃ الاولیاء اور ’’حاکم‘‘ میں ہے۔ جبکہ یہی روایت(8/199رقم:22535)میں دوبارہ آئی ہے اور وہاں انھوں نے اس کی کچھ سند کا بھی ذکر کیا ہے اور وہ یوں ہے۔ ((عن الحکم بن عبد اللّٰه عن القاسم بن محمد عن أسماء بنت أبی بکر عن أم رومان قالت : رآنی أبو بکر أمیل۔۔۔۔)) اور تخریج کا حوالہ ’’عد،حل ،کر ‘‘یعنی ابن عدی،حلیہ، ابن عساکر کا ہے۔ اور اس سند کا
Flag Counter