Maktaba Wahhabi

207 - 413
نے الثقات[1] میں اس کا ذکر کیا ہے۔ مگر تنہا امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کا ثقات میں ذکر کرنا اس کی توثیق کی دلیل نہیں ،بلکہ امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کو اسی لیے متساہل قرار دیا گیا ہے کہ وہ مجاہیل کو ثقات میں ذکر کرتے ہیں۔ جیسا کہ اللسان کے مقدمہ میں حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے صراحت کی ہے۔جس کی ضروری وضاحت ان شاء اللہ آئندہ آئے گی۔ رابعاً:یہ روایت اس لیے بھی ضعیف ہے کہ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ اورحافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اسے منقطع قرار دیا ہے جیسا کہ پہلے گزرچکا ہے بلکہ امام ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی عبد اللہ بن عبد الرحمن کے ترجمہ میں کہا ہے: ((روی عن أبیہ عن عثمان رضی اللّٰه عنہ، مرسل)) [2] ’’وہ اپنے باپ سے اور وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مرسل روایت کرتا ہے۔‘‘ اس لیے عکرمہ اور عبدالرحمن کے علاوہ یہ روایت منقطع ہے اور ضعیف بھی ہے۔ ہم تسلیم کرتے ہیں مولانا عثمانی صاحب کے ہاں حنفی اصول یہی ہے کہ قرون ثلاثہ کا انقطاع ضعف کا باعث نہیں۔ مگر محدثین کا یہ اصول قطعاً نہیں۔ نہ حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں یہ کوئی اصول ہے۔ اسی طرح یہ سہارا بھی بس دل کے بہلانے کا بہانہ ہے کہ ’’اس سے امام مالک ، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے استدلال کیا ہے‘‘اس ’’استدلال‘‘ کا ثبوت کیا ہے؟ صحابہ کرام یا ائمہ کرام کے فقہی اقوال کی تائید میں جو’’دلائل‘‘ بیان کیے جاتے ہیں کیا ان تمام سے ائمہ کا استدلال ثابت ہے؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو اس حدیث سے ’’ان کے استدلال‘‘ کا دعوی بھی محض دل بہلانے کا ذریعہ ہے۔ ہماری اس وضاحت سے یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے کہ علامہ ضیاء مقدسی رحمۃ اللہ علیہ کا المختارۃ میں کسی روایت کو ذکر کر دینا ہی اس کی صحت کے لیے کافی نہیں۔ کیونکہ اس میں ضعیف منقطع،منکر روایات بھی پائی جاتی ہیں اور مولانا صاحب نے دیگر اصولوں کی طرح اس
Flag Counter