Maktaba Wahhabi

197 - 413
احادیث صحیح ہیں۔ ہم اگر اپنی طرف سے کوئی بات عرض کریں تو ممکن ہے کئی آبگینوں کو ٹھیس پہنچے مناسب ہے کہ اعلاء السنن کے حاشیہ میں علامہ تقی عثمانی نے جو فرمایا ہے پہلے اس کا خلاصہ ذکر کر دیا جائے۔ چنانچہ فرماتے ہیں: ’’علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قاعدہ کہ ضیاء الدین کی المختارۃ کی تمام احادیث صحیح ہیں کوئی کلی قاعدہ نہیں کیونکہ علامہ الکتانی نے الرسالۃ المستطرفۃ [1] میں کہا ہے کہ المختارہ حروف معجم پر مسانید کی ترتیب سے ہے ابواب پر نہیں جو ۸۶اجزاء پر مشتمل ہے اور غیر مکمل ہے۔ جس میں صحت کا التزام ہے اور اس میں بہت سی ایسی احادیث کو صحیح کہاگیاہے جنھیں ان سے پہلے کسی نے صحیح نہیں کہا اور بہت کم احادیث ہیں جن پر تعاقب کیاگیا ہے۔ ہمارے شیخ علامہ ابو غدہ رحمۃ اللہ علیہ نے ’الأجوبۃ الفاضلۃ‘ کی تعلیقات میں فرمایا ہے کہ حافظ ضیاء مقدسی رحمۃ اللہ علیہ نے جو صحت کا التزام کیا ہے وہ اسے پورا نہیں کر سکے اس لیے کہ وہ اپنی اس کتاب کی تکمیل ہی نہیں کر سکے چہ جائے کہ وہ اس کی تنقیح کے لیے فارغ ہوتے بلاشبہ اس میں ضعیف اور منکر روایات ہیں۔‘‘[2] علامہ ابو غدہ رحمۃ اللہ علیہ نے الجامع الصغیر سے پانچ روایات ایسی ذکر کی ہیں جنھیں ضعیف اور منکر کہا گیا ہے مگر علامہ سیوطی نے انھیں المختارۃ کے حوالے سے نقل کر کے ان پر صحیح کی علامت لگائی ہے۔ہم ان میں سے صرف دوروایتوں کے ذکر کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں۔ چنانچہ ایک روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہے۔ ((رکعتان من متأھل خیر من ثنتین وثمانین رکعۃ من العزب)) ’’کہ شادی شدہ اہل و عیال والے کی دورکعتیں غیر شادی شدہ کی بیاسی رکعتوں سے بہتر ہیں۔‘‘
Flag Counter