Maktaba Wahhabi

194 - 413
یہ حدیث ثابت نہیں۔حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور سند سے اس کے خلاف مروی ہے۔ مگر وہ بھی ثابت نہیں ہے۔‘‘ یہی روایت علامہ ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ذکر کی ہے اور انھوں نے فرمایا ہے: ((وھذا البلاء فیہ أظنہ من محمد بن فضل بن عطیۃ وھو خراسانی أضعف من زید)) [1] ’’یہ مصیبت میرا خیال ہے محمد بن فضل بن عطیہ خراسانی کی طرف سے ہے جو زید سے زیادہ ضعیف ہے۔‘‘ ان دونوں حضرات کے تبصرہ کے بعد مزید وضاحت کی ضرورت تو نہیں رہتی کیونکہ اس روایت کی پوزیشن واضح ہوجاتی ہے جسے علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ حسن سمجھتے ہیں اور مولانا صاحب اس پر اعتماد کر کے اپنے موقف کی تائید میں پیش کرتے ہیں۔ حیرت ہے امام مروزی ، جن کے حوالے سے علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ روایت نقل کی، جب وہی فرمائیں کہ یہ حدیث ثابت نہیں۔ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے نہ اس پر ان کے تبصرہ کو پیش نظر رکھا اور نہ ہی کسی اور مرجع کا حوالہ دیا کہ اس سے سمجھا جائے کہ شائد کسی دوسری سند کی بنا پر انھوں نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ قارئین کرام کی مزید تشفی کے لیے عرض ہے کہ محمد بن فضل کے بارے میں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے۔ ’لیس بشيء، حدثیہ حدیث أھل الکذب‘ ’’اس کی حدیث جھوٹوں کی حدیث ہے۔‘‘ الجوزجانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا : وہ کذاب ہے میں نے اس کے بارے میں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا: یہ بڑا عجیب ہے اور عجائبات روایت کرتا ہے یہ تو صاحب ناقہ ثمودوبلال المؤذن ہے۔ (اللہ اکبر، یعنی حضرت صالح کی اونٹی کو قتل کرنے والے ظالم اور حضرت بلال کو ایذاء دینے والے ظالم سے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو تشبیہ دی کہ
Flag Counter