Maktaba Wahhabi

193 - 413
والعزیزی‘ کہ اسے علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’الجامع الصغیر‘‘ اور علامہ العزیزی نے اس کی شرح میں حسن کہا ہے۔ [1] حالانکہ یہ قاعدہ ہی درست نہیں کہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ جس روایت پر ’’ح‘‘ یعنی ’’حسن‘‘ کی علامت لگائیں وہ روایت حسن ہوتی ہے۔ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا حاطب اللیل ہونا مشہور اور اہلِ علم کے ہاں معلوم حقیقت ہے۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے الجامع الصغیر کی روایات کو صحیح الجامع الصغیر اور ضعیف الجامع الصغیر میں تقسیم کیا ہے اور الجامع الصغیر کی روایات اور ان کی علامات کے متعلق مقدمہ میں بڑی تفصیل سے بحث کی ہے۔ حتی کہ انھوں نے لکھا ہے کہ ان علامات کے بارے میں نسخوں میں بھی اختلاف ہے۔ اور جن روایات پر حسن کی یا صحیح کی علامت ہے وہ بھی باکثرت ضعیف ہیں بلکہ بعض وہ روایات بھی ہیں جن پر انھوں نے سکوت کیا ہے اور علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے انھیں اپنی دوسری تصانیف میں موضوع قرار دیا ہے۔ ایسا کیوں ہوا اس کے اسباب کا بھی انھوں نے ذکر کیا ہے شائقین اس کی تفصیل محولہ کتابوں کے مقدمہ میں ملاحظہ فرمائیں جو تقریباً چوبیس صفحات پر مشتمل ہے۔ مذکورہ بالا دونوں احادیث کو ہی دیکھ لیں۔ جن کے بارے میں علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’حسن‘‘ کی علامت لکھی ہے اور مولانا عثمانی مرحوم نے انھی پر اعتماد کیا ہے۔ چنانچہ پہلی روایت امام محمد بن نصر مروزی کے حوالے سے ہے جو ان کی کتاب قیام اللیل میں حسبِ ذیل سند سے ہے۔ ((محمد حدثنا إسحاق أخبرنا بقیۃ حدثنی زید العمی عن أبی العالیۃ عن حذیفۃ)) [2] سب سے پہلے تو یہی دیکھئے کہ خود امام مروزی نے یہ حدیث لکھ کر فرمایا ہے: ’ھذا حدیث لیس بثابت وقدروی عن حذیفۃ من طریق آخر خلاف ھذا‘ ’’کہ
Flag Counter