Maktaba Wahhabi

182 - 413
ہے۔ مگر امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ اور ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ کی رائے اس کے برعکس ہے۔ چنانچہ امام ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے العلل میں اسی روایت کے بارے میں فرمایا ہے: میں نے اپنے باپ ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ اور ابوزرعہ رحمۃ اللہ علیہ سے ’أبو خالد الأحمر عن یزید بن سنان عن أبی المبارک عن عطاء عن أبی سعید‘کی حدیث کے بارے میں دریافت کیا (جسے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے وکیع ثنا یزید عن ابی المبارک عن صہیب سے نقل کیا ہے اور وکیع کی مخالفت کی طرف اشارہ کیا ہے۔)تو امام ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اسے وکیع عن یزید عن ابی المبارک عن صہیب کی سند سے بیان کرتے ہیں۔ میں نے کہا: محمد بن یزید اپنے باپ سے اسے ’’عطاء عن مجاہد عن سعید بن المسیب عن صہیب‘‘ کی سندسے روایت کرتا ہے؟ تو ابو زرعہ نے فرمایا: محمد بن یزید کی روایت اپنے باپ سے أشبہ ہے کیونکہ وہ اپنے باپ کی بات کو زیادہ سمجھتا ہے جبکہ وہ باپ کے پاس لکھتا تھا، یزید بن سنان ’لیس بقوی الحدیث‘ ہے۔ میرے باپ ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا یہ سب منکر ہیں ان میں کوئی بھی نہیں جسے صحیح کہا جائے۔ یہ موضوع جیسی روایت ہے، اس کے باپ کی حدیث زیادہ منکر ہے یزید محلِ صدق ہے،مگر غفلت اس پر غالب ہے اس لیے احتمال ہے اس نے ابو المبارک سے یہ سنا ہو اور ابو المبارک مجہول جیسا ہے اور محمد بن یزید اپنے باپ سے غفلت میں زیادہ ہے اگر چہ وہ نیک تھا ’رجلا صالحا‘ مگر وہ احلاس الحدیث (رجال الحدیث )میں سے نہ تھا۔[1] غور کیجئے کہ راویوں پر حدیث کی علت میں اختلاف ہے مگر نتیجہ ایک ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں بلکہ امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے تو شبہ الموضوع کہا ہے اور ا س سے امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ کے کلام کی مزید وضاحت ہو جاتی ہے جسے تہذیب سے مولانا عثمانی نے ادھورانقل کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس حدیث کو علامہ ابن القطان رحمۃ اللہ علیہ نے بیان الوھم والا یھام [2] ، علامہ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے نصب الرایہ[3] ، حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے التلخیص[4] ، علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ
Flag Counter