Maktaba Wahhabi

172 - 413
کے علاوہ رفع یدین نہ کی جائے، اور ابن حزم نے یہی بات ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حکایت کی ہے پھر کہا ہے کہ تکبیر تحریمہ کے علاوہ تکبیرات میں رفع یدین پر نہ کوئی نص ہے نہ ہی اجماع ہے۔‘‘ حافظ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کے اسی قول کی بنا پر کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے رفع یدین جنازہ کی تکبیرات میں نہ کرنا منقول ہے، اولاً یہ فرمایاگیا ہے: کہ ابن حزم نے اس سے استدلال کیا ہے اور یہ دلیل ہے کہ یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول صحیح ہے۔ اس کے بعد ارشاد ہوتا ہے کہ ’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آثار تکبیرات جنازہ میں رفع الیدین کے بارے میں متعارض ہیں۔ اور آپ کو معلوم ہے کہ راوی کا اپنی روایت کے خلاف ہمارے نزدیک روایت پر جرح کا باعث ہے لہٰذا اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت تو حجت نہ رہی۔ مگر حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت کے کوئی چیز معارض نہیں اس لیے اس پر عمل کرنا چاہیے یہی امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا ظاہر الروایہ میں قول ہے۔‘‘[1] ہمارا مقصود روایت کی تصحیح وتضعیف یا فقہی مسائل کی تنقیح وتحقیق نہیں، بلکہ یہاں علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کے استدلال کے حوالے سے جو بات فرمائی گئی ہے اس کی وضاحت مطلوب ہے۔ چنانچہ دیکھئے کہ حضرت موصوف نے اولاً نصب الرایہ سے بحوالہ العلل للدارقطنی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیرات جنازہ میں رفع الیدین کرتے تھے، امام دراقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: کہ اس کو مرفوع بیان کرنے میں عمر بن شبہ منفرد ہیں صحیح اس کا موقوف ہونا ہے،مگر مولانا عثمانی فرماتے ہیں کہ عمر بن شبہ صدوق ہے لہٰذا اس کی زیادت یعنی مرفوع روایت مقبول ہے پھر انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوفاً روایت نقل کی اور التلخیص اور الدرایہ کے حوالہ سے ذکر کیاکہ اس کی سند صحیح ہے۔ نیز فرمایا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی صحیح سند سے ثابت ہے کہ وہ تکبیرات جنازہ میں رفع یدین کرتے تھے۔
Flag Counter