Maktaba Wahhabi

171 - 413
ذکرناہ فی المقدمۃ)) [1] ’’ابن حزم جیسے جلیل القدر محدث کا استدلال اس کی تصحیح ہے جیسا کہ ہم نے مقدمہ میں ذکر کیا ہے۔‘‘ عرض ہے کہ علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا تو یہ اپنا بیان کردہ اصول ہے کہ میں اپنی اس کتاب میں صحیح حدیث سے ہی استدلال کروں گا چونکہ ان کے الفاظ ہیں: ((ولیعلم من قرأ کتابنا ھذا أننا لم نحتج إلا بخبر صحیح من روایۃ الثقات مسند))الخ[2] ’’جو ہماری اس کتاب کو پڑھے اسے جان لینا چاہیے کہ ہم صرف ثقہ راویوں کی صحیح مسند روایت سے ہی استدلال کریں گے۔‘‘ علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کے اپنے اس وضاحتی بیان کے بعد کوئی اشتباہ نہیں رہتا کہ وہ اسی مرفوع روایت سے استدلال کرتے ہیں جو ان کے نزدیک صحیح اورثقہ راویوں سے مروی ہو۔ مگر قابلِ غور بات یہ ہے کہ ثانی الذکر مقام میں علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ نے کیا فرمایا ہے؟ چنانچہ حضرت موصوف نماز جنازہ کی تکبیرات میں رفع الیدین نہ کرنے کے حوالے سے لکھتے ہیں: ((وفی عمدۃ القاری: وفی المبسوط أن ابن عمر وعلیاً رضی اللّٰه عنھما قالا: لا ترفع الیدفیھاإلا عند تکبیرۃ الاحرام وحکاہ ابن حزم عن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ، وابن عمر، ثم قال: لم یأت بالرفع فیما عدا الأولی نص ولا إجماع)) ’’عمدۃ القاری میں بحوالہ مبسوط ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اور علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تکبیر تحریمہ
Flag Counter