Maktaba Wahhabi

143 - 413
((وقال الطحاوی فی معانی الآثار: وکمن قام فی الصلاۃ أمر أن یراوح بین قدمہ، وقد روی ذلک عن ابن مسعود، ذکرہ محتجاً بہ علی أن تفریق الأعضاء أولی من الصاق بعضھا ببعض، واحتجاج المحدث الحافظ الناقد بحدیث دلیل علی صلاحیتہ)) [1] ’’اور امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے معانی الآثار میں کہا ہے: جیسے کوئی نماز میں کھڑا ہو تو کہا جائے گا کہ دونوں قدموں کے درمیان فاصلہ رکھے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔ اسے امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے استدلالاً ذکر کیا ہے کہ بعض اعضاء کو بعض سے ملانے کی بجائے ان میں تفریق اولی ہے، اور (طحاوی رحمۃ اللہ علیہ ) محدث حافظ وناقد کا کسی حدیث سے استدلال اس کی صلاحیت کی دلیل ہے۔‘‘ یہی بات انھوں نے ’باب الصلاۃ علی الشھید ‘ میں کہی ہے ۔چنانچہ ایک اثر نقل کر کے فرماتے ہیں: عبادۃ بن اوفی کا صحابی ہونا مختلف فیہ ہے۔ سعید بن عبد اللہ کو میں نہیں پہچانتا اور اس کا شاگرد اسماعیل بن عیاش ہے وہ اہلِ شام سے روایات میں صدوق ہے اور باقی میں مختلط ہے ۔ اس کے باوجود ارشاد ہوتا ہے: ((والاثر صالح للاحتجاج بہ لکون الطحاوی ذکرہ فی موضع الاحتجاج)) [2] ’’مگر یہ اثر استدلال کے قابل ہے کیونکہ امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے استدلال کے طور پر ذکر کیا ہے‘‘ غور کیجئے فرمایا گیا کہ عبادہ بن اوفی کا صحابی ہونا مختلف فیہ ، چلئے یہی حقیقت سہی، سند کا ایک راوی مجہول، جس کے بارے میں فرمایا گیا : ’لم أعرفہ‘ اس کا شاگرد صرف اہلِ شام سے روایت میں صدوق ہے ،روایت کی یہ پوزیشن ہونے کے باوجود وہ اس لیے صالح
Flag Counter