Maktaba Wahhabi

127 - 413
نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے لیس بثقۃ ولایکتب حدیثہ اور متروک الحدیث ، ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی احادیث کو منکر، الساجی، العقیلی ، ابن الجارود اور ابن شاہین رحمۃ اللہ علیہم نے الضعفاء میں ذکر کیا ہے۔[1] کوئی کلمہ خیر اس کے بارے میں حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ یا حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر نہیں کیا مگر وہ بھی محض قاضی ابویوسف کا استادِ محترم ہونے کے ناطے ثقہ ہے۔ بتلائیے اندھیر نگری کس کا نام ہے؟ روح بن مسافر بھی قاضی صاحب کے استاد ہیں۔[2] جن کے بارے میں امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف، لیس بثقۃ، لایکتب حدیثہ، امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ اور جوزجانی رحمۃ اللہ علیہ نے متروک کہا ہے امام ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے ترک کر دیا تھا۔[3] امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف لایکتب حدیثہ، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے متروک ،امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ اور الساجی نے لیس بثقۃ ولا مامون، حاکم رحمۃ اللہ علیہ اور نقاش رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: وہ اعمش سے موضوع احادیث روایت کرتا ہے۔ ابن طاہر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: کہ وہ حدیث گھڑتا تھا۔ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس کی موضوع احادیث کا ذکر کیا ہے۔[4] علامہ الحلبی رحمۃ اللہ علیہ نے الکشف الحثیث[5] میں اس کا ذکر کیا اور اسے وضاع قرار دیا ہے اور اس کی موضوع حدیث کا ذکر کیا ہے۔ مگر افسوس ہے ایسے وضاعین بھی ہمارے مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ثقہ ہیں کہ وہ قاضی ابویوسف کے استادِ محترم ہیں۔ ان کے علاوہ لیث بن ابی سلیم، منہال بن خلیفہ ، اسماعیل بن مسلم المکی، سعید بن المرزبان جیسے ضعفاء سے بھی وہ روایت کرتے ہیں ۔[6] اس لیے یہ کہنا کہ قاضی ابویوسف اپنے اساتذہ کو جانتے پہنچاتے تھے اور وہ ان کے نزدیک ثقہ تھے۔ محض تقلیدی عقیدت کا نتیجہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ نہ انھوں نے کوئی ایسا دعوی کیا اور نہ ہی کسی امام جرح وتعدیل نے ان کے بارے میں کوئی ایسی تصریح کی ہے۔ پھر جن کے متروک اور
Flag Counter