Maktaba Wahhabi

93 - 187
دیتا ہے۔( ابو یعلیٰ،صحیح الترغیب: ج۱ص۵۱۹ وغیرہ)نیز فرما یا:جہنم کی آ گ سے بچنے کا ذ ریعہ صدقہ ہے،صدقہ کرو اگرچہ کھجور کاٹکڑاہی کیوں نہ ہو۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں سا ئل آ یاتو گھر میں انگور کے ایک دانہ کے بغیر اور کچھ نہیں تھا۔انہوں نے وہی سا ئل کودے دیا،تو کسی نے کہا یہ آ پ نے کیا دیا؟تو انہوں نے فر مایا: ’’ اتعجب کم تری فی ھذہ الحبۃ من مثقا ل ذرۃ ‘‘ تم اس پر تعجب کر تے ہو،اس ایک دا نے میں کتنے ذرات ہیں ؟ ( مو طأ امام ما لک :ص۳۹۰ و غیرہ) یہ اس بات کی طر ف اشا رہ تھا کہ اللہ تعا لیٰ نے فرمایا ہے کہ: ’’ فَمَن یَّعْمَلْ مِثْقَا لَ ذَرَّۃٍ خَیْرً ا یَّرَہ‘‘ جو کو ئی ذ رہ بر ابر نیکی کر ے گا وہ اسے دیکھ لے گا،سچ ہے کہ اس کو بخشش کے لیے اک بہا نہ چاہیے یہ صدقہ گناہ کا کفا رہ،مید ا ن محشرمیں سا ئے کا با عث ہی نہیں،دنیا میں بھی ابتلا ء ومصائب سے بچنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے،چنا نچہ ایک ضعیف روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: با کروا بالصد قۃ فان البلاء لا یتخطی الصد قۃ۔ (بیہقی،ضعیف التر غیب :ج۱ص۲۶۴) صدقہ سے صبح کرو،یعنی صبح سو یر ے صدقہ کرو مصیبت صدقہ سے تجا وز نہیں کر تی۔صدقہ مصیبت کے سامنے ڈھا ل بن جاتا ہے۔ صدقہ کے با رے میں مثا ل بیا ن کرتے ہو ئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا: صدقہ کرنے و ا لے کی مثال اس قید ی شخص کی طر ح ہے،جسے لو ہے کی خو د پہنا دی گئی ہواس کے ہا تھ کندہوں تک با ندھ دئیے گئے ہوں،جب صدقہ کرے تو گر ہیں کھلنے لگیں تا آنکہ صدقہ کی بد و لت وہ با لکل آ زاد ہو جا ئے۔(بخاری: ج۱ص۱۹۴و مسلم) ٍٍصحیح ابن حبا ن میں حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ بنی اسرائیل کا ایک عا بد و زاہد سا ٹھ سا ل تک اپنے معبد خا نہ میں عبا دت کرتا رہا،ایک رو ز بارش ہوئی،زمین سر سبز و شاداب نظر آ نے لگی،اس نے معبد خا نہ سے باہر جھا نکا تو بڑا
Flag Counter