Maktaba Wahhabi

92 - 187
متعین کر دیا اور اس سے زائد صدقہ کاحکم مستحب ہو گیا مگر قا بل غو ر بات یہ ہے،استحباب یا مستحب کا اصل تو ’’حب ‘‘ ہے،اللہ تعا لیٰ کی محبت اور قر ب کا باعث ہے حدیث قد سی ہے کہ۔ لا یزال عبد ی یتقرب الی بالنوافل۔ میر ا بندہ نو افل کے ذریعے میرے قر یب ہو تا ہے۔ حضرت بلا ل رضی اللہ عنہ سے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تم کیا عمل کرتے ہو کہ میں نے تمہاری جو تیوں کی آو از اپنے آ گے جنت میں سنی ہے ؟ انہوں نے عر ض کیا کہ میں جب بھی وضوء کرتا ہوں تو حسب تو فیق نفل پڑھتا ہوں۔(بخاری و مسلم :ج۲ص۲۹۲) یہ نفلی صدقہ جو مستحب ہے،اس کے با رے میں حضرت عقبہ بن عا مر رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کل امر یء فی ظل صد قتہ حتی یقضی بین ا لنا س۔ (ابن خزیمۃ،ابن حبان،صحیح التر غیب: ج۱ص ۵۲۳ و غیر ھما ) قیا مت کے رو ز ہر آ دمی اپنے صدقہ کے سا ئے کے نیچے ہو گا تا آنکہ لو گوں کے ما بین فیصلہ کر دیا جا ئے گا۔ راو ی کا بیا ن ہے کہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے اس رو ایت کو بیا ن کر نے و الے ان کے شاگرد مر ثد ابو الخیر روزانہ کچھ نہ کچھ ضرو رصدقہ کر تے،اگرچہ رو ٹی کا ایک ٹکڑا ہی ہو تا،یا تھو م ہو تا۔اسی طر ح رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن سات قسم کے خو ش نصیبوں کے با رے میں فر مایا: کہ مید ان محشرمیں انہیں اللہ تعالیٰ کے عر ش کا سا یہ نصیب ہو گا،ان میں ایک وہ بھی ہے : رجل تصدق بصدقۃ فاخفاھا حتی لا تعلم شمالہ ما تنفق یمینہ۔ (بخاری: ج۱ص۱۹۱ و مسلم ) جو اسطر ح پو شیدہ اور مخفی طو ر پر صدقہ کرے کہ اس کے با ئیں ہا تھ کو بھی معلو م نہ ہو سکے کہ دا ئیں ہا تھ نے کیا خر چ کیا ہے۔ آ پ نے فرمایا: صد قہ گنا ہوں کو اس طر ح ختم کر دیتاہے جیسے پانی آ گ کو ختم کر
Flag Counter