Maktaba Wahhabi

92 - 534
کا اہم ذریعہ بن جائیں تو معصیت و فسادکے انسداد کے باعث انہیں بھی شریعت ناجائز و حرام قرار دیتی ہے۔ جیسے : قبرستان میں نماز ادا کرنا ، مساجد میں قبریں بنانا، قبرستان میں مساجد بنانا وغیرہ ،اب بالترتیب نماز ادا کرنا، تدفین و قبریں بنانا اور مساجد کی تعمیر ، یہ سب اعمال شرعاً جائز ہی نہیں بلکہ مطلوب و واجب بھی ہیں لیکن مذکورہ مقامات پر شریعت نے ان اعمال کے ارتکاب سے منع کیا ہے اور انہیں حرام قرار دیا ہے۔کیونکہ اس صورت میں یہ سب شرک کی طرف لےجانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں ، جیسے قبرستان میں اللہ کے نیک بندے ، اولیاء وصالحین بھی مدفون ہوتے ہیں اوردورانِ نماز،قیام ، رکوع و سجود میں اُ ن کی محبّت ، تعظیم و احترام کا خیال قبرستان میں پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہے جوکہ شرک کاوسیلہ بن سکتا ہے ، اسی طرح مساجد میں تدفین و قبور اور قبرستان میں مساجد بنانے سے منع کرنے میں بھی یہی شرعی علت و مصلحت ہے۔ سابقہ اقوام بالخصوص یہود و نصاری بھی اسی وجہ سے شرک میں مبتلا ہوئے تھے جس کی وجہ سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں ایک طرف اُن (یہود و نصاریٰ ) پر لعنت فرمائی جیسا کہ حدیث میں ہے :’’اللہ یہود ونصاری پر لعنت کرے انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد(سجدہ گاہ)بنالیا ‘‘۔[1]وہاں دوسری طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کوخبردار فرماتے ہوئے قبروں سے متعلق انتہائی سخت احکامات دئے جیسےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’خبردار! تم سے پہلے والوں نے اپنے نبیوں اور نیک لوگوں کی قبروں کو مساجد(سجدہ گاہ) بنایا تھا، خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں‘‘۔[2]اور فرمایا: ’’میری قبر عیدنہ بنانا‘‘۔[3] حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قبر مبارک پر کسی بھی طرح کی عمارت بنانے سے بھی مطلقاً منع فرمایا تھا۔[4] بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعاء فرمائی:’’اے اللہ میری قبر کو بت نہ بنانا کہ جس کی عبادت کی
Flag Counter