Maktaba Wahhabi

41 - 534
چھلکااس خاندان کا خیمہ بن سکے گا، برکت بھی ہے اور قناعت بھی ہے، مگر یہ کیا معاملہ ہے کہ انسان کو دو وادیاں سونے کی مل گئیں ہیں، مگر صبر و شکر کی بجائےتیسری وادی کے حصول کی کوشش کرے ، دو انڈسٹریاں لگ چکی ہیں، تیسری بھی ہونی چاہئے فرمایا کہ یہ تم کو اتنا غافل کردے گی یہاں تک کہ تم قبر میں پہنچ جاؤگے ، فرمایا کہ اچانک موت اپنےپنجے تمہارے سینے میں گاڑ ھ دے گی۔ ابن آدم کے پیٹ کو تو قبر کی مٹی ہی بھرے گی یہ دنیا کا مال اس کا پیٹ نہیں بھرے گا ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم امور آخرت کی طرف توجہ دیں دنیا کے ہجوم مشاغل میں ضرور ہماری نظر ہو، ہماری نگاہ ہو، اصلاح کا کام کریں،تکسب بھی ہو، لیکن زیادہ تعلق باللہ ہو، اپنی آخرت کو سنوارنے کے لئے ، دنیا تو دارِ فانی ہے، عمر انتہائی تھوڑی ہے۔ 60 سال کی 70 سال کی 80 سال کی اس سے زیادہ کیا ہوسکتی ہے؟ مگر آخرت دارِابدی ہے، ہمیشہ قائم رہنے والی ، وہاں اگر خسارے کا معاملہ ہوگیاتو بہت ہی خطرناک ہوگا، پیغمبر علیہ السلام کا فرمان ہے:’’ المكثرون هم المقلون۔‘‘[1]زیادہ مال و دولت والے قیامت کے دن انتہائی قحط کا کا شکار ہوں گے‘‘اور ایک حدیث میں:’’هم الأخسرون‘‘ کے الفاظ ہیں، بڑے گھاٹے میں ہو ں گے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’إلتقى المؤمنان على باب الجنة فلقيه الفقير فقال:يا أخي ماذا حبسك ؟واللّٰه لقد احبست حتى خفت عليك ، فيقول أي أخي ! إني حبست بعدك محبسا فظيعا كريها ، ما وصلت إليك حتى سال مني العرق ما لو ورده ألف بعير كلها أكلت جميعا لصدرت عنه راویۃ۔‘‘2 دو انسانوں کو اکٹھا جنت کی طرف روانہ کیاجائے گا۔ایک دنیا میں مالدار تھا، دوسرا فقیر تھا، دونوں جارہے ہیں بخوشی جارہے ہیں، جو فقیر ہے، جنت میں داخل ہوجائے گا اور مالدار کو روک دیا جائے گا جنت میں داخل ہونے والاغریب ، اپنے دوست کو تلاش کرے گا وہ اس کو دکھائی نہیں دے گا بالآخر وہ تقریباً 500 سال کے بعد جنت میں داخل ہوگا، اس فقیر بھائی نے پوچھا تم کہاں تھے؟ وہ
Flag Counter