Maktaba Wahhabi

41 - 187
خنک چشمی حاصل ہواس کی آنکھ ہی نہیں بلکہ اس کا ہر با ل مجسمہ سرور ہو گا۔اور جس کو ذات باری تعالیٰ سے بھی خنک چشمی حا صل نہ ہو تو اس کی زند گی کیسی ز ند گی ہے،؟ یہ تو سرا سر حسرت و ندامت کی زند گی ہے۔( الو ابل الصیب )زند گی بے بند گی شرمندگی۔ خا شعین کی نما ز کے چند منا ظر نماز ہی تو وہ را بطہ ہے جو عبد کو معبو د سے مر بو ط کرتا ہے۔اورجیسا کہ حا فظ ابن قیم رحمہ اللہ نے فرما یا: کہ جسے قرۃ عینی کی دو لت نصیب ہو تی ہے اس کا بال با ل محبت الٰہی میں مستغرق ہو تا ہے اور وہ مجسمہ سرو ر بن جاتا ہے۔دا ر فا نی سے نکل کر دا ر با قی میں قدم رکھتا ہے،تما م بُعد دور ہو جاتے ہیں اور حد یث نبو ی،’’ان تعبد اللہ کانک تراہ ‘‘ کے مطا بق محبو ب کو گو یا دیکھ رہا ہو تا ہے اور دنیا و ما فیھا سے غا فل ہو جاتا ہے ؎ دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو عجب چیز ہے لذت آشنائی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سید الخاشعین تھے،جن کا ہر لحظہ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی یاد میں گزرتا۔ایک مجلس میں ستر،ستر اور سو،سو مرتبہ استغفار کرتے۔یہ نماز میں انہماک اور خشوع ہی کا نتیجہ تھا کہ طویل قیام کی وجہ سے پاؤں مبارک پر ورم آجاتا ہے اورآپ کو اس کا احساس تک بھی نہ ہوتا۔نماز پڑھتے تو سینہ مبارک سے ہنڈیا کے ابلنے کی سی آواز آتی۔ (ابوداؤد) ایک انصا ری صحا بی کا و اقعہ حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ غز وہ ذات الرقاع میں تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مقا م پر پڑا ؤ ڈالا تو فرمایا: آ ج پہرا کو ن دے گا ؟ دو صحا بی تیا ر ہو ئے ایک حضرت عما ر بن یا سر رضی اللہ عنہ جو مہاجر تھے اور دو سرے انصا ر سے تعلق رکھنے وا لے حضرت عبا د بن بشر رضی اللہ عنہ تھے۔آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وادی کے کنا رے جس رخ پر دشمن ہے و ہاں کھڑے ہو کر پہرا دو،چنا نچہ تھو ڑی دیر بعد حضرت عمار رضی اللہ عنہ لیٹ گئے اور حضرت
Flag Counter